فلسطین کی حمایت کے اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے امریکی موسیقارہ لاری اینڈرسن نے جرمن یونیورسٹی کی ملازمت چھوڑ دی۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فنکارہ لاری اینڈرسن فلسطین کی حمایت میں 2001ء میں لکھے گئے ایک خط پر دستخط کرنے کی وجہ سے جرمنی کی فوک وینگ یونیورسٹی آف دی آرٹ میں بطور پروفیسر ملازمت سے دستبردار ہوئی ہیں، یہ کھلا خط فلسطینی فنکاروں نے نسلی عصبیت کیخلاف لکھا تھا جس کے بعد مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جرہ میں تشدد کی نئی لہر نے جنم لیا تھا۔دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فوک وینگ یونیورسٹی آف دی آرٹ کی عمومی فلاسفی میں مکالمہ بحث و مباحثہ اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں تاہم فنون لطیفہ، ثقافت اور سائنس ایسے میدان ہونے چاہیئں جہاں اصولی طور پر مکالمے کی سرحدیں وسیع ہوں، یہود دشمنی، مردم بیزاری یا نسلی عصبیت کو یونیورسٹی سختی سے مسترد کرتی ہے۔پریس ریلیز کے جواب میں لاری اینڈرسن نے کہا ہے کہ میرے لیے سوال یہ نہیں ہے کہ میرے سیاسی نظریات تبدیل ہو گئے ہیں؟ اصل سوال یہ ہے کہ یہ سوال پوچھا ہی کیوں جا رہا ہے؟ اس پس منظر کے تحت میں اس منصوبے سے دستبردار ہو رہی ہوں، واضح رہے کہ اینڈرسن اتوار کو منعقد ہونے والے گرامی ایوارڈز میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کریں گی۔
فلسطین کی حمایت پر قائم، امریکی فنکارہ نے جرمن یونیورسٹی کی ملازمت چھوڑ دی
Feb 02, 2024 | 14:07