بولیویا : پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کیخلاف مظاہروں کے بعد عوامی احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے اضافہ واپس

لاپاز (رائٹرز+ نیٹ نیوز) بولیویا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت نے عوامی احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے اضافے کو واپس لے لیا۔ بائیں بازو کے بولیویا کے صدر ایومورالز نے حکومتی فیصلے کو واپس لیتے ہوئے کہا میں وعدہ کرتا ہوں کہ عوام جو کہے گی میں وہی کروں گا۔ ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے سماجی گروپوں اور یونینوں کو سنا ہے انہوں نے کہا مجھے معلوم ہے ملک سے آئل منافع حاصل کرنے کیلئے سمگل ہو جاتا ہے۔ قبل ازیں پٹرول کی قیمتوں میں 70 اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا تھا جس کےخلاف ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے کئے گئے اور ٹرانسپورٹروں نے غیرمعینہ مدت کیلئے ہڑتال کردی۔ مشتعل مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوے کی کوشش کی تو مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے آنسوگیس کے استعمال سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔ دارالحکومت میں قائم ائرپورٹ کے اردگرد ایل آلٹو کے رہائشی علاقے میں ہزاروں مظاہرین نے سڑک پر موجود رکاوٹیں توڑ دیں، سڑکوں پر ٹائر جلائے اور حکومتی عمارتوں پر پتھر برسائے۔ مشتعل مظاہرین نے اس دوران صدارتی محل پر بھی دھاوا بولنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مظاہرین کو صدارتی محل تک جانے سے روک دیا۔

ای پیپر دی نیشن