طالبان کے سپریم کمانڈر ملا محمد عمر کی ہدایت پرپاکستان اور افغانستان کے طالبان نے پانچ ارکان پر مشتمل شوریٰ قائم کی ہے۔شوریٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے اپنے ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیاں نہیں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ملا عمر پاکستانی طالبان کی جانب سے خود کش حملوں ،اغواء برائے تاوان اور معصوم شہریوں کے قتل سے خوش نہیں ۔ ملا عمر اس بات سے بھی پریشان تھے کہ افغانستان کے بجائے پاکستان کی جانب توجہ کرنے والے پاکستانی طالبان کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور افغان طالبان کو نیٹو اور ایساف فورسز کی جانب توجہ رکھنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا عمر چاہتے ہیں کہ پاکستانی طالبان گروپ افغانستان پر توجہ دیں ،جہاں غیر ملکی افواج کے خلاف فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچا ہے۔ ملا عمر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان افغانستان میں مداخلت کرنے والی قوتوں کے خلاف جنگ کرنیکا اپنا اصل مقصد بھول گئے ہیں۔انہوں نے مریکا کے لئے جاسوسی کرنے والوں کے اغوا اور قتل کی کارروائیاں فوری طور پر روکنے پر بھی زور دیا ہے۔