میمو گیٹ کمیشن نے حسین حقانی اور منصور اعجاز کے درمیان میسیجنگ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے بلیک بیری کمپنی کو نوٹسز جاری کردیئے۔

میموگیٹ کمیشن کا پہلا اجلاس چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی زیرصدارت اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت میں ہوا۔ سیکرٹری کمیشن جواد عباس نے بتایاکہ کمیشن کی کارروائی اوپن رکھی جائے گی۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق، سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر، سیکرٹری کیبنٹ نرگس سیٹھی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ کے لیگل ایڈوئزربھی اس موقع پر موجود تھے۔ طلب کرنے کے باوجود ڈی جی آئی ایس آئی اور سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حسین حقانی کو سیکرٹری داخلہ کی وساطت سے تحریری طور پرآگاہ کردیا گیا تھا۔ کمیشن نے اٹارنی جنرل کوحسین حقانی اورمنصور اعجازکےبلیک بیری اوردیگرآلات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ اٹارنی جنرل کو اس حوالے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی،ایف آئی اے اورفرانزک ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت کی بھی ہدایت کی گئی۔ کمیشن نےجنرل جیمز جونز، ڈی جی آئی ایس آئی اور حسین حقانی سمیت پہلے سے بلائے گئے تمام فریقین کو دوبارہ سمن جاری کرتے ہوئےکارروائی نو جنوری تک ملتوی کردی ۔ کمیشن نے بلیک بیری کمپنی سے حسین حقانی اور منصور اعجاز کے درمیان میسجز، ای میل اور وائس میل کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور اس مقصد کے لیے کینیڈا میں بلیک بیری کمپنی اور اس کے پاکستان میں آفس کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ تمام فریقوں کو سوال وجواب کاپوراموقع دیا جائے گا۔ حکومت کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے فریقین کو سخت سکیورٹی فراہم کرے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق نے کہا کہ کمیشن نے وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سمیت تمام ماہرین سے عدالتی معاونت کے حوالے سے پوچھنے کا کہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن