لاہور (احسان شوکت سے) لاہور کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے پولیس، اینٹی نارکوٹکس فورس، محکمہ ایکسائز اور محکمہ صحت کا مشترکہ ”لاہور ڈرگ فری سٹی پراجیکٹ“ ناکامی سے دوچار ہوگیا ہے۔ اس پراجیکٹ کے آغاز سے لے کر اب تک ڈیڑھ سال میں شہر سے ملنے والی نشیﺅں کی 312 نعشیں متعلقہ اداروں کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جبکہ پراجیکٹ حکام نے عملی اقدامات کی بجائے مختص فنڈز گاڑیوں کی خریداری، تقریبات اور آپس میں انعام رقوم کی تقسیم پر صرف کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ابتدائی طور پر اس فنڈز کیلئے دس کروڑ روپے رقم رکھی گئی پراجیکٹ کے قیام سے لیکر اب تک اسکی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک نشئی کو معلوم ہے کہ اس نے منشیات کہاں سے خریدنی ہے جبکہ پولیس اے این ایف، ایکسائز، محکمہ صحت کے اہلکار ان کو ٹریس کرنے میں ناکام و بے بس نظر آتے ہیں۔ پراجیکٹ کے فوکل پرسن ایس ایس پی شاق کمال سوٹاپ منشیات فروشوں کی فہرست تیار کرنے میں ہی کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ ایکسائز حکام منشیات فروش پکڑنے کی بجائے صرف میڈیکل سٹوروں پر چھاپے مار کر اور انہیں ڈرا دھمکا کر دیہاڑیاں لگا رہے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں منشیات فروش پولیس سرپرستی میں سرعام منشیات فروشی کر رہے ہیں مگر پولیس افسران کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔