اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے بلوچستان، سندھ اور خیبر پی کے حکومتوں کو صوبے کے گھوسٹ اور بااثر افراد کے زیر کنٹرول سکولوں کا قبضہ تین ہفتوں میں واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے تینوں صوبائی چیف سیکرٹریز اور سیکرٹری تعلیم سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں جامع رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کریں۔ دوسری جانب عدالت نے حکم دیا ہے کہ سکول کی اراضی دینے کے بدلے کسی کو کوئی ملازمت نہ دی جائے، اس کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔ عدالت نے اس کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بااثر شخصیات کا قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ملوث بااثر شخصیات کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو خیبر پی کے کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کے استفسار پر بتایا مردان میں سات سکول ایسے ہیں جو حجروں میں قائم ہیں جہاں تعلیم نہیں دی جاتی بلکہ یہ سکول بااثر افراد کے زیر قبضہ ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سات سکولوں کا قبضہ ختم کروایا جائے اگر اس حوالے سے کوئی مقدمہ زیر التوا ہے تو متعلقہ عدالتیں اسے جلد از جلد نمٹائیں۔ بلوچستان اور سندھ کے متعلق عدالت نے حکم دیا کہ ان صوبوں میں بھی زیر قبضہ سکول فی الفور واپس لئے جائیں۔