سابق چیئرمین اوگرا توقیرصادق کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قائم مقام آئی جی پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتے میں رپورٹ دیں کہ توقیرصادق کو کس نے فرار کرایا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پرمشتمل دورکنی بینچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لیگل کا کہنا تھا کہ توقیر صادق کی گرفتاری کیلئے انٹرپول کو ریڈ نوٹسز جاری کرنے کاجلد کہا جائے گا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ توقیرصادق کو ملک سے فرار کرانے کے ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لینا پڑے گا۔ انہوں نے قائم مقام آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے میں توقیر صادق کی گرفتاری کے بارے میں رپورٹ داخل کرائے اوربتایا جائے کہ توقیر صادق کو فرار کرانے میں کون ملوث تھا اور کس کس نے مدد کی۔ اس سے پہلے قائم مقام آئی جی پنجاب ملک خدا بخش نے رپورٹ پیش کی کہ سابق کہ توقیرصادق کے پاس دوپاسپورٹ ہیں، وہ یو اے ای سے ہوتے ہوئے ڈھاکا اور پھر کھٹمنڈو روانہ ہو گئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ جب ملک کی ایجنسیاں کسی ملزم سے بظاہرملی ہوئی ہوں تو فیئر ٹرائل کیسے ہوسکتا ہے، ایک شخص لوگوں کے خون پسینے کے بیاسی ارب روپے کھا کرغائب ہے اورپولیس پکڑ نہیں پا رہی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے مزید ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے کہ نیب کا ادارہ بھی توقیرصادق کو پکڑنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن