اسلام آباد (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث توانائی کا بحران پیدا ہوا۔ بھارت نے آئی ایم ایف سے اپنی جان چھڑا لی ہے اللہ کرے کہ ہماری جان بھی قرض سے چھوٹ جائے۔ بار بار آئی ایم ایف کے نرغے میں جانا غلط پالیسیوں کا شاخسانہ ہے، معاملات لٹکانے کے بجائے سخت فیصلے کرنا ہونگے، بجلی بحران کا خاتمہ اور معیشت کی بحالی ہماری پہلی ترجیح ہے، توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں‘ متبادل توانائی کے منصوبوں پر کام کررہے ہیں، جرمنی نے کراچی میں سرکلر ریلوے منصوبے میں شمولیت پر حامی بھر لی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے‘ توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں‘ کوئلے‘ ہوا‘ پانی اور سورج سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام کررہے ہیں حکومت لائن لاسز اور بجلی کے تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ کراچی میں سرکلر ریلوے بنے گی‘ سرکلر ریلوے منصوبہ کے لئے میں نے نیویارک میں جرمنی کے وزیراعظم سے ملاقات میں خود بات کی ہے پھر ان کا پیغام آیا اب جرمنی کا سفیر مجھے ملنے آ رہا ہے‘ سرکلر ریلوے منصوبہ بڑا اہم منصوبہ ہے جو دہائیوں سے بنتا چلا آ رہا ہے لیکن عمل میں نہیں آیا‘ پہلی دفعہ یہ امید پیدا ہونے لگی ہے کہ کراچی میں سرکلر ریلوے بنے گی۔ جاپان سے ہم نے بات کی ہے، جاپان نے کہا ہم دیکھیں گے کہ آپ کے انٹرنیشنل اداروں سے کیا معاہدے ہوتے ہیں اور کس حد تک آپ ٹارگٹس کو پورا کرتے ہیں۔ امریکہ‘ انگلینڈ‘ فرانس اور جرمنی کی طرف سے بھی یہی کہا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں اس کے برعکس بات ہوتی ہے اور ہمارے ملک میں آئی ایم ایف کو برا بھلا سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اتنی طاقت دے کہ ہمیں ان پروگراموں کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ ہم بھی 90 کی دہائی میں باہر نکل رہے تھے۔ بار بار ہم ان کے نرغے میں آ جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔ ہمیں ان معاملات میں میڈیا کی سپورٹ چاہئے۔ ایک چینل پر بات ہورہی تھی کہ قرضے بڑھ گئے ہیں اور روپے کی قدر میں کمی آئی ہے اس کے ساتھ کئی تعریفی اور تنقیدی جملے بھی تھے۔ تنقید ہونی چاہئے مگر مفروضوں پر مبنی نہیں مثبت تنقید کا خیرمقدم کریں گے۔ حکومت مثبت تنقید کا خیرمقدم کرتی ہے صحیح تنقید پر ’’بسم اللہ‘‘ لیکن مفروضوں پر مبنی تنقید کے بارے میں کلیئر ہونا چاہئے، اگر ٹماٹر کی قیمت میں اضافے کو میڈیا اجاگر کرتا ہے تو اس کی قیمت میں کمی کا ذکر بھی آنا چاہئے۔ 90 کے عشرے میں ہم آئی ایم ایف سے نکل آئے تھے لیکن ماضی حکومتوں ہمیں پھر سے آئی ایم ایف کے پاس لے آئی ہیں۔ دعا کریں ہم اس سے نکل آئیں، معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ روپے کی قدر میں کمی آنے سے قرضوں میں اضافہ ہوا، کوئلے، ہوا، پانی اور سورج سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ لائن لاسز کم کرنے اور بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر بنانے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت معیشت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کام کر رہی ہے جس نے معیشت اور لوگوں کی سماجی زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔ حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے طویل اور مختصر مدتی جامع پالیسی مرتب کی ہے۔ معیشت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کام کر رہی ہے جس نے معیشت اور لوگوں کی سماجی زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔ حکومت لائن لاسز اور بجلی کے تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ٹی وی اینکرز بھی موجود تھے، وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجلی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت نے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے طویل اور مختصر مدتی جامع پالیسی مرتب کی ہے۔ کابینہ میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ سیاسی صورتحال اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بھارت نے جان چھڑا لی ‘ اللہ کرے ہماری بھی آئی ایم ایف سے چھوٹے ‘ معاملات لٹکانے کی بجائے سخت فیصلے کرنا ہونگے: نوازشریف
Jan 02, 2014