نئی دہلی (اے این این) بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بکرم سنگھ نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر سے کالے قوانین کے خاتمے کی مخالفت کرتے ہوئے نئی منطق پیش کی ہے کہ افغانستان سے نیٹو انخلاء تک افسپا کو برقرار رکھنا ناگزیر ہے، اس قانون کی جزوی منسوخی سے بھی مجاہدین کے خلاف جاری کارروائیوں کو دھچکا لگے گااور سرحد پار موجود400مجاہدین صورتحال کا فائدہ اٹھائیں گے جو سلامتی کے ماحول کو درہم برہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس مرحلے پر کسی قسم کی لا پرواہی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔بھارتی وزارت دفاع کی طرف سے شائع ہونے والے ’’پروپیگنڈہ میگزین سینک سماچار‘‘ کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ متنازعہ قانون افسپا کی واپسی مجاہدین مخالف کارروائیوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے کیونکہ لائن آف کنٹرول کے اس پار بقول ان کے مجاہدین کا ڈھانچہ بدستور قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسپا کو اس وجہ سے بھی واپس نہیں لیا جانا چاہئے کہ سال 2014میں افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی تک یہ حکمت عملی کے اعتبار سے انتہائی اہم ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں مجاہدین کی بڑی تعداد سرگرم ہے اور ان کا خاتمہ کرنا ابھی باقی ہے ۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق جموں کشمیر میں 400 سے زائد مجاہدین موجود ہیں، اس مرحلے پر کوئی لاپرواہی برتی گئی تو مجاہدین اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ افسپا کی موجودگی مجاہدین مخالف مہم کو جاری رکھنے اور ا سے منطقی انجام تک پہنچانے کے حوالے سے انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار موجود مجاہدین کا بنیادی ڈھانچہ ریاست میں سلامتی کے ماحول کو درہم برہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ فوجی سربراہ نے مزید بتایا کہ امریکی افواج سال 2014میں پاک افغان خطے سے واپس جارہی ہے اور بھارت کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اس اقدام سے وہاں سرگرم مجاہدین خطے کے دیگر علاقوں تک پھیل سکتے ہیں۔