نریندرامودی کا بے مقصد اور طفلانہ۔’’ دورہ ِ‘ لاہور‘‘

Jan 02, 2016

ناصر رضا کاظمی

سال2015 کے آخری ماہ دسمبر کی25 تاریخ کو بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے دورہ ٗ ِ افغانستان سے واپس نئی دہلی جاتے ہوئے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے اسلام آباد میں ملنے کی خواہش کا اظہار کیاپاکستانی وزیراعظم نے جب اُنہیں بتا یا کہ وہ اِس وقت لاہور میں ہیں تو بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ لاہور آسکتے ہیں یو ں یہ ایک ایسی ’ہائی لیول‘ ملاقات ہوئی جب تک بھارتی وزیر اعظم مودی لاہور میں وزیر اعظم کی ذاتی رہائش گاہ جاتی عمرہ نہیں پہنچے دنیا بھر کے میڈیا سمیت پاکستانی میڈیا بھی اِس ’ہائی لیول‘ ملاقات کے ’ہائی وولٹیج جھٹکوں ‘کا شکار رہا، تاریخ ِ برصغیر سے قطعی ناآشنا‘ اپنی عمر ‘ صحافتی نالج اور اپنے پیشہ کے اعتبار سے غیر ذمہ دارانہ رویے رکھنے والے ملکی ٹی وی اینکر پرسنز اِن چند گھنٹوں کے دوران عجیب و غریب قسم کی متوقع ’امیّدوں‘کی نوید اپنے ناظرین کو بریکنگ نیوز بناکر سناتے رہے، ایک غیر ملکی میڈیا نے اپنی ایک رپورٹنگ کی ہیڈ لائن یوں دی کہ ’ناشتہ کابل، لنچ لاہور اورڈنر دہلی میں‘ کئی ایک ملکی چینلز نے تو پیشہ ورانہ غیر ذمہ داری کی حد ہی کردی25 ؍ دسمبر کا دن جو بانی ٗ ِ پاکستان کا تاریخی یوم ِ ولادت کا اہم دن تھا اُس روز سارا دن پاکستانی عوام یہ سنتے رہے کہ چونکہ 25 ؍ دسمبر پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کا بھی یوم ِ پیدائش ہے اور اتفاقاً اُسی روز جاتی عمرہ میں پاکستانی وزیر اعظم کی ذاتی رہائش گاہ پر اُنکی نواسی کی شادی بھی ہورہی تھی اُوپر سے نریندرا مودی کی آمد نے بھی اِن خبروں کو مزید ’سفارتی ‘ چالبازیوں سے رنگا رنگ کردیا افغانستان میں بھارتی وزیر اعظم کی سرگرمیوں کی خبروں میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دیکھی گئی تو بھارتیوں نے 25 ؍دسمبر کو ’نوازشریف کی سالگرہ ‘ دن قرار دے کر ایک جانب یہ تاثر عام کیاکہ بانی ٗ ِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ِ پیدائش تاریخی اہمیت شائد اِن خبروں کی گرما گرمی کی نظر ہوجائیگی بے خبر ‘ جلدباز‘ لاپرواہ ‘ غیر ذمہ دار قومی اہمیت و افادیت کی زمینی تاریخ سے نابلد یہ ’اینکر پرسنز‘ اپنے سیاسی ‘ ثقافتی اور نظریاتی دشمن کی تاک کا خود ہی نشانہ بن گئے نریندرا مودی نے نئی دہلی جاتے ہوئے ایک سیاسی و سفارتی اُوچھے پن کی حرکت کی تھی جس کی آڑ میں وہ خوامخواہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا، نریندرا مودی نے پہلی بار یہ ’حرکت‘ نہیں کی گزشتہ دنوں عالمی وملکی میڈیا میں جب یہ من گھڑت خبر خبروں کا زینت بنی تھی کہ ’ کھٹمنڈو میں نریندرامودی اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان کوئی خفیہ ملاقات ہوئی تھی ‘ اِس خبر میں ایک بھارتی کاروباری شخصیت مسٹر جنڈال کانام سامنے آیا اور اب جبکہ نریندرا مودی کی اپنی درخواست پر وہ خود بن بلائے مہمان بنے تو یہ خفیہ اور انتہائی مشکوک کاروباری شخصیت مسٹر جنڈال اُنکے ساتھ اُنکے پُر ہجوم وفد میں شامل تھا بھارتی خفیہ ادارے دنیا بھر میں پاکستانی وزیر اعظم کو نجانے ’کیا ‘ ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟ بلا کسی با ضا بطہ سفارتی مکالماتی کے ایجنڈے کے نریندرامودی کا پاکستان آنا پاکستانی قوم کو بالکل اچھا نہیں لگا، حکمرانوں کے ذاتی گھرانوں کی خیر خریت معلوم کرنا ‘ تحفے تحائف پیش کرنا ‘ مسکراہٹوں کا تبادلہ ‘ کھانے پینے اور گپیں ہانکنے کی باتیں قوم کو بالکل اچھی نہیں لگیں اور وہ بھی ایک ایسے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ جو خود پہلے بھارتی مسلمانوں کا دشمن ہو ‘ جو اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے خلاف آئے روز کنٹرول لائن پر پاکستانی شہریوں اور افواج ِ پاکستان کے جوانوں کو شہید اور زخمی کرنے جیسے جرائم کا براہ ِ راست ذمہ دار ہو نریندرا مودی نے حال ہی میں 25 ؍ دسمبر کو اچانک لاہور آکر کوئی اہم کارنامہ انجام نہیں دیا ہے اُس نے وقتی طور پر دنیا کو دھوکہ ضرور دیا اپنے آپ کو (نام نہاد ) امن و آشتی کا ’پیکر ‘قرار دینے میں وہ کہاں تک کامیاب ہوا اِس کا یقینا فیصلہ بھی بروقت ہوگیا جب نریندرا مودی کا طیارہ لاہور سے چند گھنٹوں کی مصروفیات کے بعد ہوا میں بلند ہوا تو ہمارا دل کہتا ہے اُس نے ایک قہقہ ضرور لگایا ہو گا اُس کی آج تک کی طفلانہ حرکات سے کوئی بعید نہیں‘ کیونکہ وہ آر ایس ایس کا پہلی کلاس سے اب تک طالب ِ علم چلا آرہا ہے جس روز25 ؍دسمبر کو اُس نے اچانک ’لاہور آمد ‘ کا یہ ڈرامہ رچایا اور دنیا کو پیغام دیا کہ ’نئی دہلی سے کابل تک کا سفر بھارت کیلئے اب کوئی مشکل نہیں رہا راستہ میں وہ یعنی بھارتی وزیراعظم کا طیارہ بغیر کسی پیشگی پروٹول کے لاہور میں بھی اتر سکتا ہے؟ یہاں ہم اپنے ’’وقت نیوز چینل اور نوائے وقت‘‘ کی ذمہ داری لیتے ہیں یہ ایک تاریخی حقیقت بھی ہے بھارت کے نزدیک ’گروپ آف نوائے وقت‘ کبھی پسندیدہ نہیں رہا اپنی جگہ یہ ایک بڑے فخریہ قومی اعزاز کا مقام ہے ہمارے اسنکتہ نظرکی افادیت کی تقویت اِس سے بھی مل جاتی ہے جب ہم یہ کہتے ہیں ’پاکستانی تجزیہ کاروں کو باہم اِس موقع پر جبکہ نریندرا مودی لاہور میں تھے، تو اُنہیں ٹویٹ کرنے کا موقع ملا ہی نہیں مگر حیرت یہ کہ سرحد کے دوسری جانب بھارتی صحافی برکھا دت نے ٹویٹ کردی کہ مودی کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ: اپنے اصول خود وضع کرو، روایتی اور سرکاری پروٹوکول کے چکروں میں نہ پڑو اور میڈیا کو دور ہی رکھو کہ یہی دانشمندی ہے‘ بقول عالمی میڈیا کے ’مودی نے غیر اعلانیہ لاہور آکر ماسٹر اسٹروک کھیلا ہے؟‘ آر ایس ایس کے طرفدار صحافیوں کی تو باچھیں کھل گئیں، جنہوں نے کہا کہ 25 ؍ دسمبر تو نواز شریف کا جنم دن ہے، جبکہ گزشتہ67-68 برسوں سے یہ اہم قومی دن پاکستانی قوم اپنے عظیم سیاسی رہبر‘ عظیم قائد‘ دلیر اور جراّت مند لیڈر قائداعظم محمد علی جناح کو تحریک ِ آزادی اور قیام ِ پاکستان میں اُن کے بے مثال و تاریخی قائدانہ کردار کو ادا کرنے پر انہیں خراج ِ عقیدت پیش کرتے چلے آرہے ہیں اِس کوئی شک نہیں کہ 25 ؍ دسمبر کئی اور کروڑوں انسانوں کی پیدائش کا دن ہوسکتا ہے لیکن پاکستانی سرکاری میڈیا پر ہر سال 25؍دسمبر کو صرف قائداعظم کی بات کی جاتی ہے جہاں تک پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم کرنے کی بات ہے وہ کسی بھی موقع پر ہوسکتی ہے شرط یہ ہے کہ ’نیت میں کھوٹ نہ ہو۔

مزیدخبریں