لاہور (وقائع نگار خصوصی) پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر عطیہ مسعود نے ہائی کورٹ بار کے احاطے میں گزشتہ روز اپنے وکلاءعبدالرشید قریشی، امتیاز رشید قریشی اور دیگر کے ساتھ ملکر مرنیوالے بلے کی سالگرہ منا ڈالی اور کیک کاٹا۔ بعض سینئر وکلاءنے لاہور ہائی کورٹ بار کے احاطے میں اس طرح کی پہلی تقریب کے انعقاد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ کچھ وکلاءکا کہنا تھا کہ تقریب منعقد کر کے مذہب یا قانونی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ پروفیسر عطیہ مسعود نے اپنے پالتو بلے کی موت پر ویٹرنری ڈاکٹر کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست سیشن عدالت میں دائر کی تھی جو خارج ہو گئی جس پر انہوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا یہ کیس زیر التوا ہے تاہم خاتون پروفیسر اور ان کے وکلاءعوام کی توجہ حاصل کرنے کیلئے مختلف پلیٹ فارمز استعمال کر رہے ہیں۔ سالگرہ کے دوران کیک کھاتے ہوئے انہوں نے بتایا وہ جانوروں کے حقوق کی آگاہی دے رہے ہیں پالتو بلے ”مون“ کی ہلاکت ڈاکٹر کا غلط انجکشن لگنے سے ہوئی جس پر انہیں انصاف چاہئے۔ تقریب میں سول سوسائٹی کے افراد نے بھی شرکت کی۔ ہائیکورٹ بار کے سینئر ممبروں اور وکلاءکی طرف سے ایک مرے ہوئے بلے کی سالگرہ منانے پر متضاد آراءکا اظہار کیا گیا۔ محمد اظہر صدیق نے کہا کہ احاطہ ہائی کورٹ بار میں ایسے پالتو بلے کی سالگرہ کا انعقاد کر کے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی جس کے بارے میں ہائی کورٹ میں کیس زیر التواءہے۔ چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار ایک سنجیدہ پلیٹ فارم ہے جہاں سے وکلاءاور عوام کے مسائل کیلئے آواز اٹھنی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہائیکورٹ بار کے پلیٹ فارم کو کوئی بھی سستی شہرت کیلئے استعمال کرے۔
بلا/ سالگرہ