اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سینئر ترین جج کو چیف جسٹس بنانا قانون کے مطابق ہے۔ جسٹس ثاقب نثار کو میرٹ پر چیف جسٹس بنایا گیا، انکی تعیناتی میں وزیراعظم یا حکومت کا کردار نہیں جبکہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈے کا مقصد اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں سینئر ترین جج ہی چیف جسٹس تعینات ہوتا ہے کیونکہ 18 ویں ترمیم اور سجاد علی شاہ کیس میں یہ طے ہوچکا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ سینئرترین جج کو چیف جسٹس بنانا آئین کے مطابق ہے جبکہ سینئرکے بجائے کسی دوسرے جج کو چیف جسٹس بنانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلاشبہ جسٹس ثاقب نثار سیکرٹری قانون رہے لیکن انکو تین وجوہات کی بنا پر سیکرٹری تعینات کیا گیا تھا۔ اوّل یہ کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں عدالت عظمیٰ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ججز کو ایسے عہدوں پر تعینات نہ کیا جائے۔ دوم یہ کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے سیکرٹری کیلئے جج کی فراہمی سے معذرت کرلی تھی۔ تیسری وجہ یہ تھی کہ سابق وزیر قانون خالد انور نے جسٹس ثاقب نثار کا بطور سیکرٹری انتخاب کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی مشاورت سے جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ کا جج لگایا گیا تھا۔ پرویز مشرف نے سابق چیف جسٹس سے ثاقب نثار کی بطور جج تقرری پر مشاورت کی تھی جس کے بعد وہ عدالت عظمی آئے۔