منصوبہ بندی اورترقیاتی پروگرامات

ملکی ترقی اوراس کی خدمت کیلئے ہر کسی کو اپنے اپنے طورپرکردار ادا کرکے اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں ۔موجودہ دورمیں وقت کا تقاضا ہے کہ سب سے بالاتر ہوکر ریاست کی اولین مضبوطی کے لئے کام کیا جائے۔موجودہ حالات کا ادراک ہے کہ معاملات کو بہتری کی جانب دھکیل کر سازشوں سے جان خلاصی کی جائے۔کیونکہ اس وقت تعمیر وترقی کی ضرورت ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ گزشتہ دنوں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں توانائی، پانی، ٹرانسپورٹ و مواصلات، فزیکل پلاننگ، سائنس و ٹیکنالوجی اور صحت سے متعلق منصوبے پیش کیے گئے۔ توانائی سے متعلق 18.6 ارب روپے، آبی وسائل سے متعلق 5.8 ارب روپے، ٹرانسپورٹ و مواصلات سے متعلق 24.2 ارب روپے، سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق12.2 ارب روپے، صحت سے متعلق 7.3 ارب روپے، خوراک و زراعت 3.8 ارب روپے، فزیکل پلاننگ کے 663.356 ملین روپے، کلچر، اسپورٹس اور سیاحت کے لیے 592 ملین روپے کے منصوبے شامل ہیں۔اسی طرح توانائی کے حوالے سے ایک اہم منصوبہ ٹریمو جھنگ کے قریب 1230 میگاواٹ آر ایل این جی پاور پلانٹ سے بجلی کے انخلا کا منصوبہ پیش کیا گیا جس کی کل لاگت 4339.05 ملین روپے، توانائی کا ایک اور منصوبہ عطا آباد میں 32.5 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا ہے جس کی کل لاگت 11533.56 ملین روپے ہے اور اس منصوبے کا مقصد ہنزہ میں 32.5 میگاواٹ بجلی گھر منصوبے کی تعمیر شامل ہے۔ پیدا شدہ توانائی اپر ہنزہ، سینٹر ہنزہ اور لوئر ہنزہ کے مراکز کو فراہم کی جائے گی۔ وزارت آبی وسائل کی جانب سے 5833.662 ملین روپے کی لاگت سے ضلع راولپنڈی میں پاپن ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ پیش کیا گیا، جس کا مقصد پنجاب میں زراعت، میونسپل، صنعت اور ماحولیات کے لیے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور یہ منصوبہ 89600 ایکڑ فٹ پانی محفوظ کرے گا جو کہ 20000 ایکڑ بارانی زمین کو آبپاشی کے لیے پانی مہیا کرے گا، اس منصوبے کو بھی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔ ٹرانسپورٹ و مواصلات۔ وزارت ریلوے نے ٹرمینل کی سہولیات اور خشک بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن کے لیے 2369.560 ملین روپے کا منصوبہ پیش کیا جس کا مقصد پپری مارشلنگ یارڈ اور بادامی باغ میں موجود ٹرمینل کی اپ گریڈیشن اور اس کو جدید سہولیات فراہم کرنا اور ان کے ساتھ لاہور کے مغل پورہ اور پشاور کے ازہ خیل خشک بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن بھی شامل ہے۔ادھرحکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون 2030ء کا اجرا کر دیا گیاہے۔واضح رہے کہ اس نئی حکمت عملی کی منظوری حال ہی میں وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون تنظیم کے 16ویں اجلاس میں27 اکتوبر 2017ء کو دوشنبہ، تاجکستان میں منعقد ہوا تھا۔اس کے لئے کاریک کے گیارہ ممالک پر مشتمل ایک پلیٹ فارم ہے جس کے تحت مشترکہ اور پائیدار ترقی کے لئے عوام، پالیسیوں اور منصوبوں کو منسلک کرنا ہے۔ اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کردار کی اہمیت اپنی جگہ ہے جس نے اپنا تعاون فراہم کیا۔ وسط ایشیائی خطہ اور برصغیر میں صدیوں سے علاقائی رابطہ کاری کی تاریخ شاہراہ ریشم کے ذریعے منسلک رہی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے کاریک ایجنڈے کی حمایت جاری رکھنے کاعزم کیاگیاہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے کاریک اسٹریٹجی 2030ء کے نفاذ کیلئے پہلے ہی 5 ارب ڈالر مختص کر دیئے ہیں۔دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگراموں میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر اب تک 2 کھرب 98 ارب24کروڑ 89 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کردیئے ہیں۔سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگراموں کیلئے مجموعی طور پر10کھرب ایک ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں۔ پلاننگ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پرائم منسٹر یوتھ اور ہنر مند پروگرام کیلئے9ارب 19کروڑ،پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے30ارب، سیفران/ فاٹا کیلئے10ارب50کروڑ، گلگت بلتستان بلاک کیلئے 6 ارب24کروڑ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیلئے ایک کھرب 11 ارب66 کروڑ، پانی و بجلی ڈویژن کیلئے 10ارب 40کروڑ، ریلویز ڈویژن کیلئے 9ارب38کروڑ، پورٹس اینڈ شپنگ ڈویژن کیلئے88 کروڑ77 لاکھ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات ڈویژن کیلئے ایک ارب 58 کروڑ، پٹرولیم و قدرتی وسائل کیلئے3 ارب26 کروڑ، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کیلئے 3 ارب 8کروڑ، ملک میں صحت کی سہولات بہتر بنانے کیلئے 2 ارب 73کروڑ، نیشنل فوڈ سکیورٹی ریسرچ ڈویژن کیلئے 32 کروڑ27 لاکھ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 10ارب 62کروڑ، ایوی ایشن ڈویژن کیلئے 62کروڑ31 لاکھ، کیڈ ڈویژن کیلئے1 ارب 90کروڑ، کامرس ڈویژن کیلئے 24کروڑ، موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے32کروڑ 60 لاکھ، ہائوسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کیلئے 2ارب 28 کروڑ47 لاکھ روپے سمیت مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کردیئے ہیں۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب 68 کروڑ 67 لاکھ ڈالر ہوگئے۔ جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 دسمبر 2017ء کو اختتام پذیر ہونے والے جوہفتے کے دوران 20 ارب 68 کروڑ 67 لاکھ ڈالر ہوگئے، ان ذخائر میں سے 14 ارب 66 کروڑ 63 لاکھ ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جبکہ 6 ارب 2 کروڑ 4 لاکھ ڈالر دیگر بینکوں کے پاس ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن