یوم قائد پر حال غم دل

Jan 02, 2018

مسرت لغاری

اے میرے قائد‘ اے میرے محسن‘ میری سینکڑوں نسلیں تمہاری قربانیوں پر سینکڑوں بار قربان یہ تو مجھے آج احساس ہو رہا ہے کہ میں تو تیری عظمت کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتی یہ تو ہی تھا جو زخمی پھیپھڑوں سے ادھوری سانسیں کھینچتا رہا تا کہ ہم کھلی آزاد فضائوں میں پورا سانس لے سکیں۔ تو راتوں کو اسلئے جاگتا رہا کہ ہم سکون سے سوتے رہیں، تیرے گھر کا روزانہ خرچہ صرف بارہ آنے اسلئے رہا تا کہ ہم اپنے دستر خوانوں پر بارہ بارہ کھانے سجا لیں۔ تو نے اپنا ناتواں وجود قوت ارادی سے اسلئے بر قرار رکھا تا کہ دنیا کے نقشے پر ہمارے ملک کا وجود ابھر سکے ہاں یہ تو ہی با ضمیر تھا جس کی آنکھ کبھی دشمن کے آگے نہ جھکی، تیری تدبیر نہ تھکی، تیرا تدبر نہ ہارا، تیرا تفکر سرنگوں نہ ہوا، تیری سوچ کمزور نہ پڑی، تیرے زور بے زور نہ ہوئے ، تجھے آگے بڑھ کر پیچھے ہٹنا نہ آیا، تیری اس چٹانی جبلت کو ہم بائیس کروڑ عوام کے دونوں ہاتھوں کے چوالیس کروڑ سلام ہوں میرے محسن یہ جانتی ہوں جو کچھ کہتی جا رہی ہوں وہ سن کر تیری روح زخمی ہو رہی ہے مگر میں نے تو تجھے ابھی یہ بھی بتانا ہے کہ تیری نشانی مینار پاکستان کے سائے میں پناؒہ لینے والے تیرے فاقہ زدہ سینکڑوں جگر پاروں کو ایک بار تیزاب میں گھول کر نا بود کر دیا گیا تھا، تیری پاک سر زمین پر قدم قدم پر خر کاروں کے اڈے بزور شمشیر چل رہے ہیں، یہاں سیاست کا ترجمہ عبادت نہیں دولت ہے جبکہ جسم و جان کا دھاگہ بر قرار رکھنے کیلئے ستر فیصد غریب عوام غربت کی سطر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں سیاستانوں نے تیرے ملک کو چبا کر نگل لیا ہے ابھی بھی انکے پیٹ میں دولت کے مروڑ اٹھتے ہیں مگر میرے قائد میرے محسن ان تما م خون آلود حقائق کے باوجود بھی مجھے یقین ہے جس رب کریم نے آسمان سے تیرے جھنڈے پر چاند تاروں کا نشان اتارا ہے وہی اس کی بقا اور سلامتی کا ضامن بھی ہے اور وہ بھی صرف اور محض میرے اس بوریا نشین ؐکی خاک پاء کے صدقے میں جس کی خاطر اس نے یہ کائنات ڈھال دی اسؐپر کتاب برحق اتاری اور ہمیں کلمہ پاک عطا فرمایا۔ میرے محسن سیاستدانوں فرعونوں کے سوا باقی تیرے سارے جانثار آج بھی تیری مٹی کو آنکھوں کا سرمہ سمجھتے ہیں ہم سب تیرے ساتھ وعدہ کرتے ہیں کہ ہمیں تیرے بیمار رت جگوں کی قسم ہے تیری عطا کی حفاظت کرینگے۔ تیرے باقی نصف ملک پر اپنے پورے کے پورے وجود وار دینگے، ہم اس کی مٹی کے محض ایک ایک ذرے پر اپنے کروڑ ہونٹ رکھ دینگے اپنی ہتھیلیوں پر اپنی شہ رگ سجا کر اس کی بقا کا چارہ کرینگے، ہم اسے مرکر امر کر دینگے بخدا بخدا جب تک کہ چاند نہیں بجھتا ، ستارے نہیں مٹتے ہمارا یہ پرچم چاند ستاروں کو چھوتا رہے گا ہمیں اپنی دھرتی ماں کی قسم ہم اسکے چاند تاروں والے پرچم کو آسمان کے اصلی چاند ستاروں پر جا لگائیں گے بس تجھ سے میری ایک درخواست ہے کہ تو نے ہمیں غلامی کے زخموں کیلئے دوا دی تھی اب دعا بھی تو ہی دے سکتا ہے خدارا ان دونوں کو ملا کر ایک بار پھر دو آتشہ کر دے، اکسیر کر دے میں اس کی بقاء کی دعا مانگتی ہوں آگے پڑھ کر آمین کا سہارا دے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ اے میرے رب ہم بھٹک چکے ہیں ہماری راستی کیلئے ہمارے اندر سے روشنی کی لکیر طلوع فرما یا الٰہی ہمیں ایک دوسرے کے لئے حق کی آواز بلند کرنے اور سننے کی توفیق عطا فرما وہ لوگ جو عیش و عشرت میں پڑ کر فرعون ہو گئے ہیں انکے لئے کوئی عصائے موسوی گھما جو ان سامرجیوں کی ساری بناوٹوں کو نگل لے یا الٰہی ہمیں اپنی کتاب اول و آخر کو دل میں اتار لینے کی ہمت عطا کر جس میں درج شدہ یہ سارے فخر اور مان میرے ہیں ۔

اے مومنو آج دین حق تم پر مکمل کر دیا گیا ہے
تم میں سے جنہوں نے ہدائت پائی اللہ انہیں اور ہدائت بڑھائے گا ۔
’’مومنوں اگر اللہ مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا۔‘‘
(القرآن)
……… (ختم شد)

مزیدخبریں