تہران (نوائے وقت رپورٹ + بی بی سی) ایران میں مہنگائی اور کرپشن کے خلاف 5 دن سے جاری مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 13 ہو گئی۔ ایران میں جمعرات سے حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ایرانی رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ نہیں پتہ ہلاک افراد پر فائرنگ پولیس نے کی یا مظاہرین نے۔ مختلف شہروں میں مزید 10 مارے گئے۔ ایذہ سے ایرانی پارلیمان نے رکن ہدایت اللہ خادمی نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے‘ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ ان ہلاکتوں کا ذمہ دار مظاہرین تھے یا پولیس۔ اس سے قبل چار افراد مغربی صوبے لورستان کے شہر دورود میں مار گئے تھے۔ بقیہ چار ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ تہران کے علاوہ کرمان شاہ‘ خرم آباد‘ شاہین شہر اور زنجان میں بھی جلوس نکالے گئے۔ ادھر کینیڈا نے ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے تہران پر مظاہرین کے تمام جائز مطالبات پورے کرنے پر زور دیا ہے۔ کینیڈین وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں وسیع پیمانے پر جاری عوامی احتجاج شہریوں کا حق ہے۔سرکاری ٹی وی کے مطابق تیسر کان اور جنوبی مشرقی قصبے ازیح میں فائرنگ کے واقعات سے دس افراد مارے گئے ہیں۔ نجف آباد میں پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی۔ حکام کے مطابق اب تک پکڑے گئے افراد کی تعداد 400 ہے، 100 کو رہا کر دیا۔ گاڑیوں اور بنکوں پر حملوں کی ویڈیوز جاری کی گئی ہیں سربراہ جوڈیشنری لاریجانی نے صدر روحانی کی حمایت کرتے کہا مظاہرین سے سختی سے نمٹا جائے۔ دوسری جانب بحرین نے اپنے شہریوں کو ایران کے سفر سے روک دیا ہے۔