اسلام آباد (وقائع نگار) سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں احتساب عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ میاں نوازشریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے ذریعے عدالت عالیہ میں دائر اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس 7 سال قید اور اڑھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ غلط فہمی اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہے ، دستیاب شواہد کو درست انداز میں نہیں پڑھا گیا ، ملزم کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو احتساب عدالت نے سنے بغیر فیصلہ سنایا۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کے مذکورہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور نوازشریف کی سزاکو بریت میں تبدیل کیا جائے۔ اپیل کے ساتھ نوازشریف کے وکلاء نے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ میاں نواز شریف کی سزا کو معطل کرکے ضمانتی مچلکوں پر رہاکرنے کا حکم دیاجائے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کے 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا مقدمہ ثابت کیا ہے ، نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے جبکہ وہ اثاثوں کے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔ فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کے ساتھ اڑھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی اور ہل میٹل جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ علاوہ ازیں فیصلے میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہے۔
نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سنائی گئی سزا ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
Jan 02, 2019