پلی بارگین سے لُوٹی رقم ریکور کی، کوئی ادارہ ایسا نہیں کرسکتا تھا: چیئرمین نیب

راولپنڈی+ اسلام آباد (نامہ نگار+ اے پی پی) چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ کرپشن کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب راولپنڈی اہم علاقائی بیورو ہے۔ نیب راولپنڈی ادارے کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ نیب ہیڈکوارٹرز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پلی بارگین سے لوٹی رقم ریکور کی۔ پلی بارگین نہ ہوتا تو جو رقم آج تک ریکور کی گئی ہے پاکستان کا کوئی ادارہ واپس نہیں لا سکتا تھا۔ بدعنوان عناصر ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ نیب کی موجودہ قیادت نے مہنگا کرپشن کیسز کو الماریوں سے نکالا۔ میگا کرپشن مقدمات کو شفاف، میرٹ اور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ نیب کیخلاف منظم اور جارحانہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ نیب پر تنقید کرنے والوں کو آئین، قانون اور نیب لاء کا علم نہیں۔ تنقید کرنے والے نیب قانون کو ڈریکونین لاء کہتے ہیں۔ سپریم کورٹ اس قانون کی تمام جزئیات کا جائزہ لے چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب قانون کو نہ غیرآئینی کہا نہ ڈریکونین لاء کہا۔ رقم لاہور سے چل کر کراچی پہنچتی ہے پھر خلیجی ملک اور امریکہ جاتی ہے۔ امریکہ میں اس رقم سے پلازے خریدے جاتے ہیں۔ یہ چوری، ڈکیتی نہیں، وائٹ کالر کرائم ہے۔ پندرہ دن کے ریمانڈ میں تفتیش نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نیب احتساب سب کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کو پکڑنے کیلئے پرعزم ہے، نیب ہر قیمت پر بدعنوانی کے خاتمہ اور قوم کی امنگوں پر پورا اترنے کیلئے اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لایا ہے۔ نیب کی مؤثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی اور شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ پلڈاٹ، مشعال، گیلانی اینڈ گیلپ سروے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فور م جیسے معتبر عالمی اور قومی اداروں نے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران مکمل پیشہ واریت، شفافیت، جذبہ، عزم اور میرٹ پرکام کیا ہے جس کیلئے نیب افسران نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے جس کے باعث نیب ایک فعال اینٹی کرپشن کا ادارہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ترین ادارہ ہونے کی حیثیت سے یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ مکمل پیشہ واریت، شفافیت، جذبہ، عزم اور میرٹ پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی برآمدگی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں ٹرائل کورٹ میں مجموعی سزا کی شرح 70 فیصد سے زائد ہے،2018ء کے دوران دیگر اینٹی کرپشن اداروں کے مقابلہ میں نیب کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک لوٹے گئے 297 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ نیب نے مقدمات کو مؤثر انداز میں نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیاہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے مختلف ہائوسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین میں چیک تقسیم کئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...