اسلام آباد (اے پی پی+ آن لائن+ این این آئی) پاکستان اور بھارت نے ایٹمی تنصیبات پر حملے کی ممانعت سے متعلق معاہدے کے آرٹیکل ٹو کے تحت ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین یہ معاہدہ 31 دسمبر 1988ء میں طے پایا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں ایٹمی تنصیبات کی فہرست یہاں دفتر خارجہ میں بھارتی ہائی کمشن کے نمائندے جبکہ بھارتی ایٹمی تنصیبات کی فہرست نئی دہلی میں وزارت داخلہ میں پاکستانی ہائی کمشن کے نمائندے کے حوالے کر دی گئی۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر نئے سال کے آغاز پر یکم جنوری کو ایک دوسرے کے ایٹمی تنصیبات اور سہولتوں سے آگاہ کرتے ہیں۔ فہرستوں کے تبادلے کا یہ عمل یکم جنوری 1992سے مسلسل جاری ہے۔ آن لائن کے مطابق پاکستان نے 537 قیدیوں کی فہرست دی جن میں 54 سویلین، 483 ماہی گیر شامل ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے دسمبر 1988ء کے تحت ہونے والے معاہدے کے تحت آپس میں نیوکلیئر تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ بھی کیا۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان نے وزارت خارجہ میں بھارتی ہائی کمشن کو پاکستان میں نیوکلیئر انسٹالیشن کی فہرست مہیا کی۔ اسی طرح نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو بھارتی نیوکلیئر انسٹالیشن کی فہرست مہیا کردی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق 31 دسمبر 1988ء کے معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر سال یکم جنوری کو سرکاری سطح پر جوہری تنصیبات، ہتھیاروں اور سہولیات سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ فہرستوں کے تبادلے کا مقصد جوہری تنصیبات کا ہر ممکن تحفظ یقینی بنانا ہے۔ این این آئی کے مطابق گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی پر قائم مقام بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کر کے پاکستان نے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا ۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ڈی جی ساؤتھ ایشیا و سارک نے قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کیا اور بھارتی فورسز کی جانب سے ایک روز قبل ایل او سی پر کی گئی بلااشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ قائم مقام بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا جس میں باور کرایا گیا بھارت ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر مسلسل شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ روز شاہ کوٹ سیکٹر میں بھارتی فائرنگ سے ایک خاتون شہید جبکہ 7 شہری زخمی ہوئے تھے۔ مراسلے میں بھارتی قیادت کو یاد دہانی کرائی گئی 2018 میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں 2017 سے بھی زیادہ کی گئیں، 2017 میں بھارتی فورسز کی جانب سے 1970 دفعہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی، بھارت کا شہریوں کو نشانہ بنانا غیراخلاقی عمل اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔ بھارت 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دے۔
قیدی/فہرستیں
اسلام آباد/ نئی دہلی (سپیشل رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز) پاکستان نے گزشتہ شام باغ سیکٹر میں بھارت کا جاسوس طیارہ (کواڈ کاپٹر) مار گرایا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے انشاء اللہ کسی بھارتی ڈرون کو ایل او سی کراس کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے پاک فوج نے ماضی میں بھارت کے کئی کواڈ کاپٹر مار گرائے تھے۔ صباح نیوز کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے ایک لڑائی سے پاکستان سدھر جائے گا یہ سوچنا بہت بڑی غلطی ہوگی، پاکستان کو سدھارنے میں ابھی اور وقت لگے گا۔ بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی سے ایک انٹرویو کے دوران جب نریندر مودی سے پوچھا گیا کیا سرجیکل سٹرائکس کے مقاصد پورے ہوئے ہیں یا نہیں تو نریندر مودی نے کہا سرجیکل سٹرائکس کا فیصلہ ایک بڑا خطرہ تھا لیکن وہ سیاسی خطرے کی فکر نہیں کرتے، انہیں صرف ان جوانوں کی جان کی فکر تھی جو اس آپریشن میں حصہ لے رہے تھے۔ میں نے بالکل واضح ہدایت دی تھی کہ کامیابی ہو یا ناکامی، کمانڈوز کو سورج نکلنے سے پہلے واپس آجانا چاہیے۔ نریندر مودی نے دعوی کرتے ہوئے کہا پاکستان کے لیے تو انکار کرنا ضروری تھا لیکن ملک میں بھی کچھ لوگ وہی بات کر رہے تھے جو پاکستان کہہ رہا تھا اور یہ بات بہت افسوس ناک تھی۔ میں نے پوری رات آپریشن کو مانیٹر کیا اور جب تک کمانڈو واپس نہیں آئے، میں فکرمند رہا۔ نریندر مودی نے کہا کہ کمانڈوز کی حفاظت کے پیش نظر سرحد پار کارروائی کی تاریخ دو مرتبہ بدلی گئی تھی اور انہیں سرجیکل سٹرائکس سے پہلے خصوصی تربیت فراہم کی گئی تھی۔ جب ان سے پوچھا گیا سرجیکل سٹرائکس کے جو مقاصد تھے کیا وہ حاصل ہوئے کیونکہ سرحد پار سے اب بھی حملوں اور دراندازی کا سلسلہ جاری ہے، تو انہوں نے کہا وہ اس بارے میں میڈیا سے بات نہیں کرنا چاہتے لیکن پھر کہا 1965 ء میں بھی لڑائی ہوئی، تقسیم کے وقت بھی ہوئی، ایک لڑائی سے پاکستان سدھر جائے گا یہ سوچنا بہت بڑی غلطی ہوگی، پاکستان کو سدھارنے میں ابھی اور وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا اڑی کے فوجی کیمپ پر حملے کے بعد میرے اور فوج کے اندر بہت غصہ تھا۔ فوج اپنے جوانوں کا انتقام لینا چاہتی تھی، ان کے اندر مجھ سے بھی زیادہ آگ لگی ہوئی تھی، اس لیے فوج کو جوابی کارروائی کا منصوبہ بنانے اور اسے عملی شکل دینے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ نریندر مودی نے کہا پاکستان کی طرف سے اگر سارک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت آتی ہے تو یہ پل اسی وقت پار کیا جائے گا۔ ہم ہر موضوع پر بات کرنے کے لیے تیار، ایسا نہیں ہے کہ یہ موضوع ہوگا اور یہ نہیں، کیونکہ ہمارا موقف بہت مضبوط ہے لیکن بس ہمارا کہنا یہ ہے بم بندوق کی آواز میں بات چیت سنائی نہیں دیتی ہے۔ وزیر اعظم نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیے قانون سازی کے مطالبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قدم سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ہی اٹھایا جاسکتا ہے۔ لیکن نریندر مودی نے کہا رام مندر کا تنازع آئین کے دائرے میں ہی حل کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمہ متنازع زمین کی ملکیت کے بارے میں ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان مخالف بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت میں انتخابات کے باعث یہ سیاستدانوں کا سیاسی حربہ ہے ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی۔ پاکستان نے امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت کو خط بھی لکھا ایسے بیانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔