اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) سابق چیئرمین سینٹ و پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے منی بجٹ آرہا ہے 155 ارب کے نئے ٹیکس لگ رہے ہیں،آئی ایم ایف سے مذاکرات یا غیر ملکی دوروں پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، امریکہ افغانستان مذاکرات پر بھی پارلیمان کو نہیں بتایا گیا،اس حوالے سے حکومت ان کیمرہ میٹنگ رکھ سکتی ہے، فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی بنائی جائے۔18ویں ترمیم کو کرپشن کا ذریعہ کہنا پارلیمنٹ اور اکائیوں کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے، جمہوری اقدامات کا مذاق اڑایا جارہا ہے، یہ معاشرے اور ریاست کے لئے نہایت خطرناک رجحان ہے، اس طرح سے معاشرے میں انارکی اور آمریت فروغ پائے گی۔ میثاق جمہوریت نہ ہوتا تو ملک میں آمریت بہت پہلے آگئی ہوتی،گورنر کے آئین کے اندرطے شدہ کردار سے تجاوز کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپی کے کوبھی نیب نے طلب کیا۔ خیبر پی کے سے بسم اللہ کریں وہاں کے وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایف آئی اے نے اصغر خان کیس بند کرنے کا کہا ہے، وزیراعظم کے پاس اس حوالے سے سمری نہیں گئی تو یہ خطرناک بات ہے، اس سے یہ لگے گا بیوروکریسی پر حکومت کی گرفت نہیں۔ انہوں نے کہا سندھ میں جو کچھ مشق شروع کی گئی ہے وہ محدود نہیں رہے گی۔ گورنر کے آئین کے اندرطے شدہ کردار سے تجاوز کیا جارہا ہے، وہ ان ارکان اسمبلی کے ساتھ گھوم رہے ہیں جو حکومت کو غیرمستحکم کررہے ہیں۔
رضا ربانی