برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 سے 30 سال کے درمیان ہمیں اپنا کولیسٹرول لیول چیک کرنا چاہئے تا کہ خود کو لاحق دل کے مرض اور سٹروک کے خطرے سے بروقت آگاہی ہو سکے۔ برطانوی طبی جریدے ”دی لینسٹ “ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے 19 ممالک کے تقریباً 4 لاکھ افراد میں مضر صحت کولیٹسرول کے لیول اور بلوغت کے بعد دل کی بیماری کے ممکنہ خطرے کے درمیان گہرے تعلق پر تحقیق کی تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ 35 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو سگریٹ نوشی، ذیابیطس، قد ، وزن اور ہائی بلڈ پریشر جیسے خطرات کی بنیاد پر ہارٹ اٹیک یا سٹروک کا کتنا امکان ہو سکتا ہے۔ تحقیق میں شریک سائنسدان یونیورسٹی ہارٹ سینٹر ہیمبرگ کے پروفیسر سٹیفن بلینکن برگ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ 30 سال تک کے نوجوانوں کو اپنے کولیسٹرول لیول سے باخبر رہنا چاہئے تاہم انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اس طرح لوگ کولیسٹرول گھٹانے والی دوا ’سٹیٹن‘ پر حد سے زیادہ انحصار کرنے لگیں گے جو درست طرز عمل نہیں۔ برٹش ہارٹ فاونڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر نیلش سمانی کے مطابق اس تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا کہ خوراک میں تبدیلی اور دوا کے ذریعے اپنے کولیسٹرول کو کم کرنے کی کوشش بہتر نتائج دکھاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 80 لاکھ سے زیادہ برطانوی شہری کولیسٹرول گھٹانے کی دوائیں لیتے ہیں جس سے ہر 50 واں شخص 5 سال کے لئے ہارٹ اٹیک یا سٹروک سے بچ جاتا ہے جبکہ صحت بش غذائیں اور چاق و چوبند طرز زندگی بھی کولیسٹرول کم ہونے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔واضح رہے کہ کولیسٹرول انسانی جگر میں بننے والا چکنا مادہ ہے جس کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین یا ’ایچ ڈی ایل جو ‘ ’گڈ‘ کولیسٹرول کہلاتا اورجسم کو صحت مند رکھتا ہے جبکہ دوسرا لو ڈینسٹی لیپوپروٹین، ایل ڈی ایل ہے جو مضر کولیٹسرول کہلاتا ہے کیونکہ یہ خون کی نالیوں کی اندرونی سطح سے چپک جاتا ہے۔
خوراک میں تبدیلی اور دوا کے ذریعے کولیسٹرول کم کرنے کی کوشش بہتر نتائج دکھاتی ہے برطانوی طبی ماہرین
Jan 02, 2020 | 13:44