پاکستان شریعت کونسل نے وقف املاک قانون کو غیر شرعی قرار د یدیا

 اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )وقف املاک کا قانون غیر شرعی اور غیر آئینی ہے اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ،اسرائیل کو تسلیم کروانے کی مہم باعث تشویس ہے ،ناجائز ریاست کو کسی صورت تسلیم نہ کیا جائے اور فلسطینی بھائیوں کی آواز کے ساتھ آواز ملائی جائے ،سودی نظام کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں ،پرائیویٹ سود کیخلاف قانون سازی ہو سکتی ہے تو اس لعنت سے مکمل چھٹکارے کیلئے ملکی سطح پر قانون سازی کیوں نہیں ہوسکتی ،وفاقی شرعی عدالت میں سود سے متعلق کیس کی کارروائی تیز کی جائے ،تحریک انسداد سودکے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، بین الاقوامی قوانین میں توہین رسالت کو جرم تسلیم کیا جائے ،ناموس صحابہ واہلبیت کے حوالے سے موجودہ  قوانین کو موثر بنایا جائے اور تحفظ بنیاد اسلام بل سے قابل اعتراض چیزیں نکال کر اسے قانونی شکل دی جائے ،آزادکشمیر کو صوبہ بنانے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے،ان خیالات کا اظہار پاکستان شریعت کونسل کے رہنمائوں مفتی محمد رویس خان ایوبی ،مولانا زاہد الراشدی ،مولانا قاری جمیل الرحمن اختر،مولانا عبدالرئوف محمدی ،مولانا عمران سندھو،مولانا ثناء اللہ غالب ،مولانا رمضان علوی ،مولانا حافظ سید علی محی الدین اور دیگر نے کونسل کے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اجلاس امیر پاکستان شریعت کونسل مفتی محمد رویس خان ایوبی کی زیر صدارت منعقد ہوا ،اجلاس میں کونسل کے سابقہ امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی مرحوم کی وفات کو ایک سال مکمل ہونے پر ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور انکی کامل بخشش و مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی ،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وقف املاک ایکٹ عجلت میں پاس کیا گیا ،اس پر دینی حلقوں کی تشویش درست ہے ،انہوں نے اسلام آباد کے علماء اور تحریک تحفظ مساجد و مدارس کے مطالبات کی مکمل تائید کرتے ہوئے اس متنازعہ قانون کی فی الفور منسوخی کا مطالبہ کیا ،شریعت کونسل کے قائدین نے بعض مسلم ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور پاکستان میں اسرائیل کوتسلیم کرانے کی مہم پر تشویش کا اظہارکیا اور اپنے دیرینہ موقف کااعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اسے کسی صورت تسلیم نہ کیا جائے ،اجلاس میں انسدادسود کے حوالے سے جاری جد و جہد کا جائزہ لیا گیا اور تحریک انسداد سود کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہرممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا گیا کہ ملک سے سودی نظام کا خاتمہ حکومت اور ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے ،اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خاتمے کیلئے دائر کیس کی سماعت اور عدالتی کارروائی میں تیزی لائی جائے اور سودی نظام کا مکمل خاتمہ کر کے ملکی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد رکھی جائے اور اپنی آئینی ذمہ داری بھی پوری کی جائے ،اس حوالے سے سرگرمیوں میں تیزی لانے اور علمائے کرام،وکلاء اور تاجروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی ،مولانا ثناء اللہ غالب،مولانا عمران جاوید سندھو اور سعید احمد اعوان جس کے رکن ہوں گے ،اجلاس میں آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کی تجویز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے ہر اقدام کی بھرپور مخالفت کے عزم کا اظہار کیا گیا ،  اجلاس میں حریت رہنما سید علی گیلانی سمیت 2020 میں رحلت کرنے والے تمام علماء و مشائخ کیلئے درجات کی بلندی کی دعا کی گئی اور کثیر تعداد میں اہل علم کے دنیا سے رخصت ہو جانے پر اس سال کو عام الحزن قرار دیا گیا ،اجلاس میں مولانا زبیر احمد درخواستی (حسن ابدال)مولانا محمد امین (کہوٹہ )مولانا عبدالحفیظ (ڈیرہ اسماعیل خان )مولانا مفتی عبدالواجد اعوان (ڈسٹرکٹ خطیب ایبٹ آباد)مفتی جعفر طیار مقبول اعوان (ایبٹ آباد)پروفیسر حافظ منیر احمد (وزیر آباد)مولانا ادریس ڈیروی ،مولانا امجد محمود معاویہ ،مولانا صاحبزادہ نصر الدین خان عمر،مولانا عبید اللہ عامر،مفتی محمد نعمان (گوجرانوالہ)مولاناعبیدالرحمن معاویہ(لاہور)مفتی محمد سعد سعدی (راولپنڈی )محمد سعید احمد اعوان ،مولانا اسدا للہ غالب ،مولانا صلاح الدین بلتستانی ،مولانا تنویر احمداعوان ،مولانا عبدالقدیر،مولانا محمد عدیل اعوان ،مولانا عبدالمالک فاروقی ،مولانا قاری محمد محفوظ اور دیگر نے بھی شرکت کی ۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...