ایوان بالا میں نیب کے خلاف عدالت حکومتی سیٹرز نے بھرپور دفاع کیا

بالٓاخر اپوزیشن کی ریکویذیشن پر طلب کئے گئے سینیٹ کے اجلاس میں نیب کے خلاف تحاریک پر بحث کا آغاز ہو گیا ہے ایوان بالا میں اپوزیشن کی نیب کیخلاف تحاریک پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ حکومت نیب کی حمایت میں اپوزیشن سے الجھتی رہی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی آپس میں تلخ نوائی اور تکرار سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہوتا رہا تاہم ایوان میں کوئی ناخوشگوار واقعہ  پیش نہیں آیا ،اپوزیشن  نے کھل کر نیب پر تنقید کی ، حکومت  احتساب عمل کا  دفاع کرتی رہی   اپوزیشن  کی طرف  سے اعلان کیا گیا کہ ’’   ہم ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں لیکن  نیب میں پیش نہیں ہوں گے،  مولانا فضل الرحمن کا قصور یہ ہے کہ  وہ  آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کرتے ہیں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے  اجلاس میں بحث کے لئے نیب کی انتقامی کارروائیوں سمیت چھ تحاریک پیش کیں۔ یہ تحاریک سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق، شیری رحمان، رانا مقبول احمد، امام الدین شوقین، سید محمد علی شاہ جاموٹ، سسی پلیجو، گیان چند، میاں رضا ربانی، مصدق مسعود ملک، نجمہ حمید، عائشہ رضا فاروقی، میر محمد یوسف بادینی، پرویز رشید، مشاہد حسین سید، لیفٹیننٹ جرل (ر) عبدالقیوم، نزہت صادق، غوث محمد خان نیازی، محمد اسد علی خان جونیجو، سراج الحق، انجینئر رخسانہ زبیری، ڈاکٹر اسد اشرف، مشاہد اللہ خان، عبدالرحمان ملک، حافظ عبدالکریم، محمد عثمان خان کاکڑ، سردار محمد شفیق ترین، عابدہ محمد عظیم، گل بشری، میر کبیر احمد محمد شاہی، ڈاکٹر اشوک کمار، محمد اکرم، محمد طاہر جونیجو نے پیش کیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے ان تحاریک کو بحث کے لئے منظور کرلیا۔  ایوان بالا میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحاریک  پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن  ارکان  ایک دوسرے پر الزامات عائد  کرتے رہے۔  قائد ایوان  ڈاکٹرسینیٹر شہزاد وسیم، وزیر مواصلات مراد سعید، سینیٹر محسن عزیز و یگر نے نیب  کا خوب  دفاع  کیا۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ قائد حزب اختلاف نے بہتر انداز میں گفتگو کی دعوت دی ہے  ،لیکن  قائد ایون  طعنہ زنی اور الزمات لگائے، یہ نیب کے ترجمان بن جاتے ہیں، ان کو کس نے اختیار دیا ہے کہ یہ  ایوان  میںنیب کی  ترجمانی  کریںخواجہ آ صف  کے خلاف ایسا کیس بنایا گیا  جو ان کو بتانے میں بھی شرم آ رہی ہے۔ وقت آئے گا اعظم سواتی اور محسن عزیز جو آج بڑی باتیں کر رہے ہیں نیب اژدھا بن گیا ہے 90 روز کا ریمانڈ لیکر بلیک میل کیا جا تا ہے، آج  ہمارا نمبر ہے تو کل حکومت کا بھی ہوگا۔   انہوں  نے  اعظم سواتی اور محسن عزیز  کی طرف اشارہ  کر کے  کہا کہ  ’’سدھر جائیں ایک دن آئے گا آپ میری طرح گلے پھاڑ پھاڑ کر تقریر کر رہے ہونگے ۔ انہوں نے کہا سلیم مانڈوی والے کا موقف سن کر سینٹ فیصلہ کرے۔‘‘ 

ای پیپر دی نیشن