اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن نے نیب کارروائیوں کا معاملہ سینیٹ میں اٹھاتے ہوئے اس کی کارروائیوں کے خلاف تحریک ایوان میں پیش کردی۔ چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینٹ کا اجلاس ہوا۔ اپوزیشن کے ایجنڈے پر بحث کا آغاز ہوا تو اپوزیشن نے نیب کارروائیوں کا معاملہ ایوان بالا میں اٹھا دیا۔ اپوزیشن نے نیب کی مبینہ انتقامی کارروائیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق تحریک ایوان میں پیش کی۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے ایوان میں تحریک پیش کی۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ادارے کی طرف سے جو ٹرینڈ چل رہا ہے اس سے ملک کے اندر تقسیم اور بدنظمی کی صورتحال رہے گی اور فضا خراب ہوتی رہے گی۔ راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے خلاف کیس ہے تو عدالت سے قبل اس شخص کو میڈیا پر ٹارگٹ کیا جاتا ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ جس نے جرم کیا ہے اسے بچایا جائے، بدقسمتی سے نہ صرف عام لوگوں کی طرف سے بلکہ سپریم کورٹ کی طرف سے بھی اس عمل کو یکطرفہ کارروائی قرار دیا گیا ہے، یہ درست نہیں کہ اس عمل سے صرف لوگوں کو بدنام کر کے جیلوں میں ڈال کر تضحیک کی جائے، نیب کارروائیوں کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ خواجہ آصف کی گرفتاری بھی سب کے سامنے ہے کہ کس طرح انہیں گرفتار کیا گیا۔ خواجہ آصف کو میٹنگ کے دوران بلا کر کہا گیا آپ کو کچھ لوگ بلا رہے ہیں۔ سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی نیب ہے جس کا آغاز سیف الرحمن نے کیا۔ نیب پر آج تنقید کی جا رہی ہے، حالانکہ چیئرمین نیب ہماری حکومت نے نہیں لگایا، یہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے جو کسی سیاسی دباؤ کے بغیر اپنے احتساب کے عمل کو آگے لیکر چل رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کسی کو سسلین مافیا بھی کہا تھا۔ قانون کے تابع سب کو ہونا ہوگا، کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔ مولانا غفور حیدری نے کہا کہ ہم ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے لیکن نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، مولانا فضل الرحمان کی زندگی کھلی کتاب ہے، جو سیاست دانوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں، ہم ایسے قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، سربراہ جے یو آئی نے واضح کیا ہے کہ نیب نے گرفتار کرنا ہے تو کرلے، وہ اس ادارے میں پیش نہیں ہونگے۔ غفور حیدری کا کہنا تھا کہ فوج کو سیاست میں لاکر تم بدنام کیوں کر رہے ہو، تم ہر بات کے بعد کیوں کہتے ہو کہ فوج ہمارے ساتھ کھڑی ہے، آرمی کے پیچھے چھپ کر حکومت نہیں چلائی جا سکتی۔ وزیر مواصلات مراد سعید کو تقریر کی اجازت دینے پر اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی اور احتجاج کیا۔ مراد سعید نے کہا کہ نیب کے بارے میں نیب کا ترجمان بہتر بتا سکتا ہے، میڈیا اور اینکرز کو متنازعہ بنانے کے اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اپوزیشن نے نیب، پارلیمنٹ، ایف بی آر، ایس ای سی پی کو اپنی کرپشن اور دفاع کیلئے استعمال کیا۔ مراد سعید نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت نام ہے احتساب کا، میڈیا کے ذریعے کرپشن پر نظر رکھی جاتی ہے، اپوزیشن ممبر نے دھمکی دی کہ ہم حکومت میں آئیں گے تو آپ کے خلاف انتقامی کارروئی کی جائے گی، انہوں نے اداروں کو اپنی کرپشن کے دفاع کے لیے استعمال کیا۔نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میرکبیر احمد محمد شہی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت شیخ رشید کی کٹھ پتلی ہے۔ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے 22لاکھ لوگوں سے ان کا روزگار چھین لیا گیا۔ نیب کا کام آئین، پارلیمنٹ وجمہوریت کی بالادستی چاہنے والوں کو بدنام کرنا ہے۔ اربوں روپے کی کرپشن کی شہ سرخیاں اخبارات کی زینت ہے لیکن نیب کو وہ نظر نہیں آتے ہیں۔ چاغی راسکوہ میں ایٹمی دھماکہ کہ پاکستان ناقابل تسخیر بن گیا لیکن اس کے نتیجے میں نقصانات کے ازالہ آج تک نہیں کیا گیا۔ پورا بلوچستان کینسر کے مرض میں مبتلا لیکن کینسر کا ایک ہسپتال تک نہیں۔ بلوچستان کے لوگوں میں نفرت بڑھ رہی ہے ہوش کا ناخن لیکر ریاست پر رحم کیا جائے۔ چیئرمین نیب شریف آدمی ایک ویڈیو سے اتنا بلیک میل کیا گیا ہے کہ وہ ہر حکم ماننے کیلئے مجبور ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنا استعفیٰ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ کیا نیب کو دکھائی نہیں دیتا، اخبارات کی شہ سرخیوں میں کرپشن کی کہانیاں موجود ہیں لیکن کوئی صفائی بھی پیش نہیں ہوئی۔ حلیمہ خان سلائی کی مشین سے ارب پتی بن گئی لیکن نیب نے نہیں بلایا۔ چینی، آٹا اور دوائی کی مافیا اسمبلی میں موجود ہے لیکن نیب کو وہ نظرنہیں آتا۔ پورا بلوچستان کینسر کے مرض میں مبتلا ہے لیکن کینسر کا ایک ہسپتال نہیں بنایا گیا۔ دھماکے کے نقصانات کا کوئی ازالہ نہیں ہوا لیکن ساحل وسائل کے حوالے سے موجودہ حکومت کے فیصلے ریاست کیلئے نقصان دہ ہوںگے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ جو حکومت غیر آئینی ہو اسکے سارے فیصلے اور کام غیر آئینی ہیں، نیب کے کارناموں اور سیاہ کرتوتوں پر سینٹ میں دس روز بحث ہونی چاہیے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا افغان جنگ کا جو لوگ حصہ تھے، ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کا ریکارڈ لے کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سابق سابق چیف جسٹس نے آئین سے غداری کی، ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات بھی دیدیں، نیب کو مارشل لاء ادارے کی طرح چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں ہم اسٹیبلشمنٹ کو مجبور کریں گے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہ کریں۔ اب پارلیمنٹ اسٹیبلشمنٹ نہیں عوام کی طاقت سے آئے گی۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ نیب اژدھا بن گیا ہے 90 روز کا ریمانڈ لیکر بلیک میل کیا جاتا ہے، آج ہمارا نمبر ہے تو کل حکومت کا بھی ہو گا۔ انہوں نے کہا سیاسی وفاداری بدلنے کے لیے پریشر دیا جاتا ہے، اس موقع پر اعظم سواتی اور محسن عزیز کو بھی اشارہ دیکر کہا کہ سدھر جائیں ایک دن آئے گا آپ میری طرح گلے پھاڑ پھاڑ کر تقریر کر رہے ہونگے۔ انہوں نے کہا سلیم مانڈوی والے کا مؤقف سن کر سینٹ فیصلہ کرے۔ سینیٹر کیشوبائی نے کہا کہ غریب عوام اس وقت مشکل سے دوچار ہیں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے بچے شدید متاثر ہیں، انہیں گرم کپڑے دستیاب نہیں، غریب عوام کا خیال رکھنا چاہیے، احتساب کے نام پر انتقام سے گریز کرنا چاہیے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جب دنیا کے کرپٹ ترین لیڈروں کا نام آتا ہے تو اس میں ہمارے رہنماؤں کے نام آتے ہیں، اس پر ہمارا سرشرم سے جھک جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان محب وطن ہیں۔