لاہور( کامرس رپورٹر)پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن کے سینئر رہنما چودھری امانت بشیر نے کہا ہے کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے 250 سے زائد ٹیکسٹائل ملز بندہونے سے ہزاروں مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایک بار پھر بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے سمیت دیگر شرائط کو پورا کرنے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے جس سے معیشت سمیت ہر طبقہ دبائو کا شکار ہو جائے گا۔ موجودہ حالات میں7470ارب کے ٹیکس اہداف پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹو سیکٹر کی بڑی کمپنیوں نے پرزوں کی درآمدات میں مشکلات کے باعث اپنی پیداوار بند کر دی ہے۔ ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے والی عالمی کمپنیاں اپنے آپریشنز بند کر رہی ہیں۔ درآمدی خام مال نہ ملنے سے ادویہ ساز صنعت بند ہونے کے دہانے پر ہے۔ الیکٹرانکس کی ایک بڑی کمپنی نے اپنے سینکڑوں ملازمین کو فارغ کر دیا ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی ٹریکٹر ساز کمپنی نے اگلے نوٹس تک ہفتے میں ایک دن کام کرنا بند کر دیا ہے۔ جب اس طرز کی صنعتیں پیداوار نہیں کریں گی تو گروتھ کیسے ہو گی۔ حکومت ٹیکسز کے ہدف کو کیسے حاصل کرے گی۔ ملک کس طرف جا رہا ہے کوئی جوابدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعوے کئے گئے کہ آئی ایم ایف کو نکیل ڈال لیں گے لیکن صورتحال یہ ہے کہ الٹا آئی ایم ایف نے مزید شرائط عائد کر دی ہے اور انہیں پورا نہ کرنے کی صورت میں پروگرام معطل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔