لاہور( کامرس رپورٹر)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کر کے ماضی کی طرح کریڈٹ کی مدت برقرار رکھنے اور تھرڈ پارٹی شپمنٹ پر پابندی ختم کرنے کے مطالبات پیش کرنے سمیت ڈالر کے اتار چڑھائو اور دیگر دیرینہ مسائل کی وجہ سے برآمد کنندگان کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف کی قیادت سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، شاہد حسن اور کامران رضی نے ملاقات کی۔عثمان اشرف نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے حکا م کو آگاہ کیا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کاٹیج انڈسٹری ہے ،جزوی تیار خام مال افغانستان سے آتا ہے جس کے بعد پاکستان میں مختلف مقامات پر دیگر مراحل کے بعد قالین کی حتمی تیاری ہوتی ہے ،اسے پیش نظر رکھتے ہوئے ہاتھ سے بنے قالینوں کے برآمد کنندگان کیلئے کریڈٹ کی مدت کو کم کرنے کی بجائے ماضی کی طرح 270روز بر قرار رکھا جائے۔ ہاتھ سے بنے قالینوں کے برآمد کنندگان کو تھرڈ پارٹی شپمنٹ میں بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت سے وابستہ برآمد کنندگان اچھی ساکھ اور شہرت کے حامل ہیں جو مختلف ممالک کے غیر ملکی خریدار وں سے گزشتہ کئی سالوں سے کاروبار کر رہے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ سٹیٹ بنک کی جانب سے یہ پابندی عائد کی گئی ہے جس ملک سے رقم وصول ہو گی مصنوعات کی شپمنٹ بھی اسی ملک کیلئے ہو گی ، ہمارے بہت سے غیر ملکی خریداردوسرے ممالک میں ہماری مصنوعات فروخت کرتے ہیں ایسے میں تھرڈ پارٹی شپمنٹ پر پابندی سے غیر ملکی خریدار متنفر ہو رہے ہیں۔ اگر یہ پابندی ختم نہ کی گئی تو خدشہ ہے کہ غیر ملکی خریدار اروں کا رجحان پاکستان کے حریف ممالک کی جانب ہو سکتا ہے جس کے ہماری برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عثمان اشرف نے مزید کہا کہ برآمد کنندگان کو ڈالر کے اتار چڑھائو سمیت دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے جنہیں دور کیا جانا چاہیے۔ملک میں ڈالرز کی کمی کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی قوتیں بھی متحرک ہیں جن کے کردار کی وجہ سے ڈالر مستحکم نہیں رہتا ، ڈالر کے اتار چڑھائو کی وجہ سے برآمد کنندگان تذبذب کا شکار ہیں۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کے وفد نے کارپٹ ایسوسی ایشن کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات کو زیر غور لایا جائے گا اور جو مسائل فوری حل طلب ہیں انہیں بلا تاخیر حل کیا جائے گا۔