نئے صوبے: ضرورت،شرارت ےا سازش؟

Jan 02, 2023


دوستو نےا سال شروع ہوچکا ہے ۔دعا ہے کہ ےہ سال دنےا بھر کے لوگوں کے لےے خوشحالی لے کے آئے۔ گزرے سال جن مسائل کا پاکستانےوں کو سامنا کرنا پڑا ہے ان سے نجات مل جائے۔ےہ سال نئے انتخابات کا بھی ہے۔جس طرح برسات مےں مےنڈک پانی کے کنارو ں کے پاس غوں غوں کرتے سنے دےکھے جاتے ہےں بالکل اےسے ہی ہمارے سےاست دان انتخابات سے قبل کبھی چھوٹے صوبوں کی محرومی اور کبھی جنوبی پنجاب کو نےا صوبہ بنانے کا چورن بےچنے نکل پڑتے ہےں ۔اےسے مےںسابق وزےر اعظم پاکستان اور موجودہ سپےکر قومی اسمبلی راجہ پروےز اشرف نے
 ملک مےں نئے صوبوں کے حوالے سے اےک کمےٹی قائم کرکے اےک اور پےنڈورا بکس کھول دےا ہے ۔ےہ کمےٹی دراصل سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے اس خواب کی تعبےر کے لےے بنائی گئی جو وہ اےک مدت سے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے حوالے سے دےکھ رہے ہےں ۔ےہ آج کی بات نہےںاےک مدت سے جب بھی الےکشن نزدےک آتے ہےں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے والے اپنا چورن لے کے سامنے آجاتے ہےں کبھی جنوبی پنجاب کے جاگےر دار،وڈےرے،گدی نشےن اور تخت پنجاب و پاکستان پر حکومت کرنے والے جنوبی پنجاب مےں وسائل کی کمی کا سےاپا شروع کر دےتے ہےں تو کبھی بلاول اور آصف زرداری جنوبی پنجاب کے لوگوں کو نےا صوبہ دےنے کا نعرہ بلند کردےتے ہےں ۔ٹھےک ہے اگر ملک مےں نئے صوبے بنانا ضروری ہے تو سب سے پہلے دانشوروں کا اےک تھنک ٹےنک بناےا جائے جو اس بات کا جائزہ لے کہ ملک کے کون کون سے صوبے بنےادی سہولتوں مےں پےچھے ہےں ،کن صوبوں کے لوگ پسماندگی کی زندگی گزارنے پہ مجبور ہےں۔اگر لوگوں کا معےار زندگی بلند کرنا مقصد ہے ،تعلےم و صحت کی سہولتےں عوام کو فراہم کرنا ترجیح ہے تو ےہ سب پنچاب مےں سندھ،بلوچستان اور کے پی کے سے کہےں زےادہ بہتر انداز مےں موجود ہےں ۔پندرہ بےس دانشوروں کو ملتان اور پھر لاڑکانہ کی سےر کے لےے ساتھ لے لےں اور پھر فےصلہ کرلےں جنوبی پنجاب کا ملتان ترقی ےافتہ ہے ےا پےپلز پارٹی کا گڑھ لاڑکانہ کھنڈرات اور محرمےوں مےں آگے ہے ۔سنا ہے لاڑکانہ مےں اےک بڑی سڑک کا ٹھےکہ پچھلے کئی سالوں سے دےا جارہا ہے ۔لےکن وہ سڑک پختہ کرنے کی ضرورت کبھی محسوس نہےں کی گئی۔اگر دوری مسائل کی وجہ بنتی ہے تو ملتان کا فاصلہ لاہور سے 340 کلو مےٹر جبکہ کراچی سے لاڑکانہ کا فاصلہ 455 کلو مےٹرہے۔اب اگر یہ کہا سمجھا جاتا ہے کہ پنجاب کی آبادی زیادہ ہے تو یہ بھی تو سوچنا ہے کہ کے پی کے بلوچستان اور سندھ سے لوگ نقل مکانی کر کے پنجاب کیوں آرہے ہیں۔کیوں پہاڑوں کے بہادر بیٹے پنجاب میں مزدوری کے لیے آتے ہیں اور یہیں بس جاتے ہیں۔اگر بلوچستان کے پی کے سندھ کے وڈےرے ،سردار اور جاگےردار اپنے علاقوں مےں ترقےاتی کام کرواتے تو آج ان صوبوں کے عوام مےں احساس محرومی نہ ہوتا۔بلکہ وہ اپنے گھروں کے نزدےک اعلی تعلےم حاصل کرتے اور پھر اچھے روز گار سے وابستہ ہوکے خوشگوار زندگی گزارنے کے قابل ہوتے ۔جب بندے کے پاس وسائل ہوں وہ اپنے اہل و عےال کو ضروےات زندگی آسانی سے مہےا کرسکتا ہو تو وہ نہ تنگ نظر ہوتا ہے نہ ا سکے اندر احساس محرومی پےدا ہوتا ہے بلکہ وہ اپنے رشتہ داروں،برادری کے لوگوں اور معاشرے مےں قرےب بسنے والوں کے لےے خےر مانگتا ہے۔ 
آج کہا جاتا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تو اس کی بڑی وجہ ملک کے بےنکوں کے ہےڈ آفسسز،سٹاک اےکسچےنج کراچی موجود ہونا ہے ۔کےا کسی کو ےاد ہے کہ کراچی کو روشنےوں کا شہر بنانے کے لےے کس طرح اےک خوشحال رےاست خےر پور کی صنعت کو تباہ کےا گےا اور کےسے خےر پور کی ساری مشےنری کراچی منتقل ہوئی۔
جناب عالی قدر ! اگر نئے صوبے بنانا ہی ہےں تو اس کی شروعات سندھ سے کرےں۔جےسے دلی اےک صوبہ ہے وےسے ہی کراچی کو بھی اےک الگ صوبے کا درجہ دےنے کے لےے کمےٹی بنائےے۔پھر رےاست خےر پور کو بھی اےک الگ صوبے کا درجہ دےا جاسکتا ہے۔ پنجاب مےں ملتان نہےں لےکن بلوچستان جو قےام پاکستان کے وقت اےک الگ رےاست تھی اسے دو صوبے بناےا جاسکتا ہے ۔ہزارہ صوبہ کی آواز بھی سنی جاسکتی ہے ۔لےکن ان سب کے باوجود سےاست دانوں کو اپنے علاقو ںمےں ہی مستقل رہائش رکھنے کے لےے بھی کمےٹی بنائےے۔جنوبی پنجاب سے ہزاروںنہےں لاکھوں لوگ لاہور مےں گھر بنا رہے ہےں۔ ایک طرف بلوچستان سے پنجابیوں کی لاشیں آرہی ہیں تو دوسری طرف جگہ جگہ بلوچ پنجا ب مےںچائے خانے کھول رہے ہیں۔ہمیں بلوچی لوگوں کے پنجاب میں کاروبار کرنے سے کوئی مسئلہ نہیںلےکن بلوچستان جو رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب بڑا صوبہ ہے وہاں لوگوں کو ان گھروں کے نزدےک اعلی تعلےم اور روزگارکی سہولتےں مہےا نہ کرنے کا دکھ ضرور ہے ۔قائد مسلم لےگ نون مےاں نواز شرےف تےن بار اقتدار مےں رہنے اور بے شمار ترقےاتی کام کروانے کے باوجودملک سے دور رہنے پر مجبور ہےں ۔اس لےے ےہ پرےشان کن امرہے کہ مےاں نواز شرےف آصف زرداری کے بہلاوے مےں آکے ےا مستقبل مےں سےاسی منظر نامے مےں مضبوط کردار ملنے کی اُمےد پر پنجاب کی تقسےم کے لےے حامی بھر لےں ۔اب پنجابےوں نے احساس محرومی کا نعرہ لگانے والوں کو جواب دےنا شروع کردےا ہے اب پنجاب بولے گا، پنجاب کے دانشور اور صحافی بولےں گے کہ بڑا بھائی کہہ کہہ کےسے پنجاب کے وسائل اور پنجاب کی زمےن ختم کی جارہی ہے ۔پنجابےوں کو جاگنا ہوگا اور صرف پنجاب تقسےم کی بات کرنے والوں کو ہر سطح پر بے نقاب کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں