پاکستان ریلوے  فرسودہ مینوئل سسٹم کو تبدیل کرنے کے راستے پرگامزن

Jan 02, 2023

 اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان ریلویز اپنے فرسودہ مینوئل سسٹم کو ترک کرنے اور اپنے آپریشنز کو مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹائز کرنے کی کوششوں کے تحت ایک انٹرپرائز ریسورس پلاننگ(ای آر پی) سسٹم نصب کر رہا ہے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ای آر پی ڈیجیٹل سسٹم کے نفاذ کے لیے پاکستان ریلوے نے ٹیلی مارکس کنسلٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان ریلویز کے ترجمان کے مطابق، ای آر پی سسٹم کی تنصیب جدت، اور ڈائریکٹ منیجمنٹ کو فروغ دے گی۔مسافروں کو جدید سہولیات تک رسائی کے لیے اس نظام کی عرصے سے  ضرورے محسوس کی جارہی تھی ای آرپی سسٹم وسائل کے استعمال کو کم کرنے اور وقت بچانے میں مدد کرے گا۔ای آر پی سسٹم کی تنصیب سے پاکستان ریلوے کو زیادہ بہتر فیصلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح، ریل روڈ زیادہ مثر طریقے سے روں دواں ہوں گے مزید برآں، آمدنی اور اخراجات کی براہ راست نگرانی ممکن ہو سکے گی اور ریلوے کے تمام ٹینڈرز منصفانہ، کھلے اور میرٹ کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔ ملازمین کے خدمات سے متعلق امور کو زیادہ مثر طریقے سے انجام دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ریلوے کے سابق ملازمین کے ڈیجیٹل ریکارڈ کو بھی کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی ایک رپورٹ کے مطابق،  اگرجہ 50 فیصد ٹکٹنگ اب الیکٹرانک طریقہ کار سے کی جاتی ہے، لیکن محکمہ کے پاس اب بھی ای آر پی سسٹم کا فقدان ہے جو تمام پراسیس کو سرے سے آخر تک مربوط کرتا ہے۔حکومت کو توقع ہے کہ ای آرپی کا پہلا مرحلہ تقریبا تین ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔  ای آرپی  کے نفاذ کے پہلے مرحلے میں ریلوے آپریشن مکمل طور پر پیپر لیس ہو جائے گا۔ چیف ایگزیکٹیو افسران، سیکریٹری اور وزیر الیکٹرانک طور پر تیار کیے گئے تمام ڈیٹا کی نگرانی ایک ڈیش بورڈ کے ذریعے کرسکیں گے۔ویلتھ پاک کے  مطابق  ای آر پی  کے ذریعے کاروباری امورکے مختلف پہلوں کو منظم اور مربوط کیا جاسکتا ہے۔ای آر پی  سافٹ ویئر ایپلی کیشنز کمپنیوں کو وسائل کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں تاکہ ان کی کمپنیوں کو ایک ہی نظام میں چلانے کے لیے ضروری تمام عمل کو مربوط بنایا جاسکے۔اس  ک علاوہ یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ ریلوے جسیے بڑے سرکاری ادارے نے آی آر پی کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  آی آر پی  کا نفاذ شفافیت اور موثر ہونے کے ساتھ ماحول دوست کاغذ سے پاک کلچر کو فروغ دے کر اخراجات کو کم کرے گا۔یہ نظام ملازمین کی بھرتی اور پنشن ی تقسیم کے پورے عمل میں انقلاب برپا کرے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اعتماد میں اضافہ کرے گا۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ علاقائی ریلوے کے لیے چھ پالیسی اصلاحات کی گئی ہیں۔ زیادہ تر علاقائی ریلوے اکانٹنگ سسٹم کے حوالے سے بین الاقوامی تسلیم شدہ تجارتی معیارات پر عمل نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ، پرانے سسٹمز مختلف ریلوے اداروں کی مالی کارکردگی کو درست طریقے سے پیمائش نہیں کر سکتے۔ایک جدید تجارتی اکانٹنگ سسٹم جو ک ریلوے کے لیے لاگت، محصولات اور مالیاتی کارکردگی کے بارے میں ایک قابل اعتماد اور شفاف ریئل ٹائم معلومات فراہم کرتا ہے۔ سسٹم کو چلانے اور اسے محکمے کی کارکردگی کا تجزیہ کرنے کے لیے استعمال کرنے میں عملے کی مہارت کو مضبوط کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ منافع میں اضافے کے لیے، پاکستان ریلوے کو مزید تجارتی طریقوں کو اپنانے کے لیے ای آر پی سسٹم کی ضرورت تھی۔اس کے نفاذ سے ریلوے کے منصوبہ ساز موجودہ وسائل، جیسے عملہ یا رولنگ اسٹاک کا جائزہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ ان کو استعمال کرنے کے زیادہ موثر طریقوں کی بھی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ایشیائی بینک  نے اپنی تحقیق میں سفارش کی  ہے کہ علاقائی ممالک اپنے ریلوے کی غیر بنیادی سرگرمیوں کا جائزہ لیں اور آہستہ آہستہ انہیں الگ یا پرائیویٹائز کریں تاکہ آپریٹرز کو تجارتی بنیادوں پر ریل روڈ چلانے پر توجہ مرکوز کرنے کی اجازت دی جا سکے۔

مزیدخبریں