سرینگر(نوائے وقت رپورٹ +این این آئی) بھارت کی حکمران انتہاپسند ہندوجماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلمانوں کے گھر مسمار کرنا شروع کر دیے ہیں۔بھارت میں عموماً مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے ماورائے عدالت اقدام ہوتے رہے ہیں، جہاں ان کے گھروں کو متعدد بار مسمار کیا جا چکا ہے۔ تاہم کشمیر میں یہ ایک نیا رجحان ہے۔ایک جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع اننت ناگ میں پہلگام علاقے کے لوار گائوں میں بلڈوزر کی مدد سے ایک منزلہ عمارت کو منہدم کر دیا۔ جس عمارت کو منہدم کیا گیا وہ مبینہ طور پر تنظیم حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر عامر خان کا مکان تھا۔غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے کے مسلم تشخص کو ختم کرنے پر تلی ہے۔میرواعظ نے کہا کہ انہیں علاقے کی مسلم شناخت کی سب سے بڑی نمائندہ علامت جامع مسجد سری نگر کے منبر سے زبردستی دور رکھا جا رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فورسز کے اہلکاروں نے ضلع سانبہ کے کئی دیہات میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاں کیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک سرکاری عہدیدارنے بتایا کہ کارروائیاںمنگوچیک، سدیچیک، ریگل اور چاہل سمیت متعدد دیہاتوں میںکی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے ضلع راجوری میں بھی تلاشی کی کارروائیاں کیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج اورپیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی مشترکہ ٹیموں نے یہ کارروئیاں پھلیانہ اور اس سے ملحقہ علاقوں ٹورسٹ ریسپشن سینٹر اور مچھلی تالاب میں کیں۔سری نگر میں دستی بم دھماکہ ہوا جس سے ایک شخص زخمی ہوا۔ دھماکہ بھارتی فوجی اہلکاروں کے گشت کے دوران ہوا۔ بھارتی فوجیوں نے علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔
کشمیر