اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان اور بھارت نے سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں اور جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ساتھ پاکستان میں زیر حراست 705 بھارتی قیدیوں کی فہرست شیئر کی جس میں 51سویلین اور 654ماہی گیر شامل ہیں۔ بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے ساتھ بھارت میں 434پاکستانی قیدیوں کی فہرست بھی شیئر کی، جن میں 339سویلین قیدی اور 95ماہی گیر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان نے اپنے 51سویلین قیدیوں اور 94ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی ہے، جنہوں نے اپنی متعلقہ سزا پوری کر لی ہے اور ان کی قومی حیثیت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ مزید برآں 1965اور 1971کی جنگوں میں لاپتہ ہونے والے دفاعی اہلکاروں کو قونصلر رسائی دینے اور 56سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ دوسری طرف پاکستان اور بھارت کے حکام نے 31 دسمبر 1988کے معاہدے کے تحت باہمی جوہری تنصیبات اور سہولیات بارے فہرستوں کا تبادلہ کیا۔ یہ عمل اسلام آباد اور نئی دہلی کے ہائی کمشنر میں انجام پایا۔ فہرستوں کے تبادلے کا سلسلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔
فہرستوں کا تبادلہ
معاہدے: پاکستان بھارت کے درمیان قیدیوں جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ
Jan 02, 2023