علم اوراقوال رسول علیہ الصلوٰة والتسلیم


٭ اللہ تعالیٰ جس شخص کی بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے ، اسے دین کی سمجھ عطا فرمادیتا ہے اوراس کی ہدایت اس کے دل میں ڈال دیتا ہے۔
٭ علماء،ا نبیاءکرام علیہم السلام کے وارث ہیں۔
٭ آسمانوں اورزمین کی ہر چیز عالم کے لیے بخشش طلب کرتی ہے۔
٭ بے شک علم شریف کی عزت کو بڑھاتا ہے اور غلام کو اس قدر رفعت عطاکرتا ہے کہ وہ بادشاہوں کے درجے پر پہنچ جاتا ہے۔
٭ کسی منافق میں دو خوبیاں نہیں پائی جاتیں ،راہِ راست پر ہونا اوردین کی سمجھ ۔
٭ ایمان برہنہ تن ہے اس کا لباس تقویٰ ہے۔اس کی زینت حیاءاوراس کا پھل علم ہے۔
٭ انسانوں میں درجہ نبوت کے زیادہ قریب علماءاورمجاہدین ہیں علماءرسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات کی طرف لوگوں کی راہنمائی کرتے ہیں جب کہ مجاہدین رسولوں کی لائی ہوئی شریعت کے تحفظ کی خاطر اپنی تلواروں سے جہاد کرتے ہیں۔
٭ ایک قبیلے کی موت ایک عالم کی موت سے زیادہ آسان ہے۔
٭ قیامت کے دن علماءکے قلم کی سیاہی کو شہداءکے خون کے مقابلے میں وزن کیاجائے گا۔  
٭ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف وحی ارسال فرمائی ، اے ابراہیم! بلاشبہ میں علیم ہوں اورہرصاحب علم والے کو پسند کرتا ہوں ۔
٭ عالم زمین میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا امین ہے۔
٭ میری امت کے دوطبقے ایسے ہیں اگر وہ صحیح ہوں تو تمام لوگ درست ہوتے ہیں اگر وہ بگڑ جائیں تو سب لوگ بگڑ جاتے ہیں ۔ایک حکمرانوں کا طبقہ اوردوسرے علماء۔
٭ جب مجھ پر کوئی ایسا دن آئے جس میں میں ایسے علم کا اضافہ نہ کروں جو مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قریب کردے تو اس دن کے طلوع آفتاب سے مجھے کوئی برکت حاصل نہ ہوئی ۔
٭ عالم کی عابد پر فضیلت اس طرح ہے ،جس طرح چودہویں رات کا چاند تمام ستاروں سے افضل ہے۔
٭ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندوں کو اُٹھائے گا ،پھر علماءکو اُٹھائے گااورارشادہوگا:اے گروہ علمائ! میںنے اپنا علم تمہیں جانتے ہوئے عطاکیا تھااور یہ علم تمہیں اس لیے نہیں دیا تھا کہ میں تمہیں عذاب دوں ، بے شک میںنے تمہیں بخش دیا۔ (احیاءالعلوم : امام محمد غزالیؒ)

ای پیپر دی نیشن