وزیر اعلی سندھ کا سیلاب متاثرین کیلئے 20لاکھ گھروں کی تعمیر کا اعلان


کراچی(این این آئی)وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کا اعتراف کر لیا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلی سندھ نے کہا ہے کہ ہاں شہر میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کا مسئلہ ہے، میں نے طالب علمی کے دور میں دیکھا کوئی آتا اور کہتا کہ دکانیں بند کر دو تو دکانیں بند ہو جاتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو اب کوئی بند نہیں کروا سکتا، شہر میں بھتہ خوری ختم ہو گئی ہے جو اب کبھی نہیں ہو گی، اب بھتہ خوری کا زمانہ ختم ہو گیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کے ساتھ باقی اداروں نے بھی کام کرنا ہے، سیف سٹی پروجیکٹ کا تخمینہ زیادہ لگایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب سیلاب آیا تو ہم نے ریسکیو اور بحالی کا کام شروع کیا، صوبے کے 95 فیصد حصے سے پانی نکال دیا ہے، کچھ علاقوں میں مسئلہ ہے، اللہ کی طرف سے یہ آزمائش آئی، دوبارہ بھی آ سکتی ہے۔وزیراعلی سندھ نے یہ بھی کہا کہ ورلڈ بینک، صوبائی اور وفاقی حکومت بھی پیسے دے رہی ہے، ایک گھر کے لیے 3 لاکھ روپے دیں گے، ہم نے عزم کیا ہے کہ لوگوں کے لیے 20 لاکھ گھر بنائیں گے۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس شہر میں امن و امان کی بحالی اور ترقی کے حوالے سے بہت کام کیا ہے اور سب سے اہم کہ شہر کو اونرشپ دی ہے۔ اس لیے مجھے یقین ہے کہ کراچی والے آئندہ بلدیاتی انتخابات میں اپنا میئر منتخب کریں گے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کی صبح شہر کے دورے کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جس میں انہوں نے ملیر ایکسپریس وے، بی آر ٹی ریڈ لائن، اور گلستان جوہر میں فلائی اوور اور انڈر پاس کی جاری تعمیرات کا معائنہ کیا۔ ان کے ہمراہ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف بھی تھے۔ سید مراد علی شاہ نے پاکستانی عوام بالخصوص سندھ کے عوام کو نئے سال کی مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ نیا سال استحکام، سماجی، سیاسی اور معاشی ترقی کا سال ثابت ہوگا۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا جس نے دوبارہ ابھرنا شروع کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی 2008 میں اقتدار میں آئی تھی تو اسے بدترین امن و امان ورثے میں ملا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور گورنر نے جس بھتہ خوری کے لیے بات کی تھی وہ اس انداز میں تھی کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی سیاسی وابستگی اور کراچی کے عوام کی مرضی سے نہ صرف دہشت گردوں اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو کچل دیا بلکہ شہر کی ریٹنگ کو بھی بہتر کیا۔ ورلڈ کرائم انڈیکس میں کراچی 2014 میں چھٹے نمبر پر تھا اور 2022 میں 128 تک پہنچ گیا۔وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کا اعتراف کر لیا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلی سندھ نے کہا ہے کہ ہاں شہر میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کا مسئلہ ہے، میں نے طالب علمی کے دور میں دیکھا کوئی آتا اور کہتا کہ دکانیں بند کر دو تو دکانیں بند ہو جاتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو اب کوئی بند نہیں کروا سکتا، شہر میں بھتہ خوری ختم ہو گئی ہے جو اب کبھی نہیں ہو گی، اب بھتہ خوری کا زمانہ ختم ہو گیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کے ساتھ باقی اداروں نے بھی کام کرنا ہے، سیف سٹی پروجیکٹ کا تخمینہ زیادہ لگایا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی شہر کے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ کس پارٹی نے ان کی حقیقی معنوں میں خدمت کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میئر اسی پارٹی کا ہو گا جسے کراچی کے عوام منتخب کریں گے، اور مجھے یقین ہے کہ وہ پی پی پی کو منتخب کریں گے کیونکہ اس نے ان کی خدمت کی ہے، اور شہر کو اون کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے لوگوں نے اس پیش رفت کا مشاہدہ کیا ہے۔ملیر ایکسپریس وے: وزیراعلی سندھ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کراچی کے تین اضلاع کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملیر ایکسپریس وے، جو ان کی حکومت کا ایک اہم منصوبہ ہے، کورنگی سے شروع ہو کر ملیر کاٹھور پر ختم ہو رہا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ ملیر ایکسپریس وے کو اگست 2023 میں جزوی طور پر کھول دیا جائے گا اور الیکشن کے بعد ان کی پارٹی کی حکومت اس کا مکمل افتتاح کرے گی۔ وزیراعلی سندھ نے ای بی ایم اور شاہ فیصل انٹر چینج کے جاری زمینی کام اور تعمیر کا دورہ کیا اور ایکسپریس وے کے آر ڈی 15 پر انہیں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ اور متعلقہ انجینئرز نے بریفنگ دی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے چیک پوسٹ نمبر 6 ملیر کینٹ میں بی آر ٹی ریڈ لائن انفراسٹرکچر کے جاری ترقیاتی کام کا دورہ کیا۔ وزیراعلی سندھ کو وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن اور متعلقہ انجینئر نے منصوبے اور اس پر جاری کام کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ نمائش تا ملیر ہالٹ تک 28 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک کا گولڈ اسٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن بی آر ٹی منصوبہ ہے جسے صفر سبسڈی پر شروع کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں 208 آف کوریڈور بس شیلٹرز ہوں گے۔اس میں 22.5 کلومیٹر ایٹ گریڈ کوریڈور، 0.8 کلومیٹر ایلیویٹڈ ڈھانچہ، 1.9 کلومیٹر زیر زمین ڈھانچہ، پانچ ٹرن ارانڈ سہولیات، 25 بی آر ٹی اسٹیشن جس میں 23 گریڈ اور ایک انڈر اور ایک ایلیویٹڈ ہیں، دو بس ڈپو، پیدل چلنے والوں کے لیے رسائی کے پل، برساتی پانی کی نالے اور اس کی متوقع روزانہ سواریوں کی تعداد 350000 ہے۔دورہ کے اختتام پر وزیراعلی سندھ نے جوہر چورنگی پر فلائی اوور اور انڈر پاس کی جاری تعمیر کا معائنہ کیا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ شہر کی ضرورت ہے اور اس پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ تین اضلاع کورنگی، ملیر اور شرقی کے دورے کے دوران انہوں نے مین روڈ پر گڑھے دیکھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹی ایڈمنسٹریٹر میرے ساتھ ہیں، اور میں نے ان سے کہا ہے کہ وہ ان کی تعمیر نو شروع کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بننے والی 330 میگاواٹ مزید بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے جو انکی حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ ایک اور سوال پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر کا کام ایک ہفتے کے اندر شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تباہ شدہ مکان کے مالک کو تین لاکھ روپے دینے جا رہے ہیں تاکہ وہ خود تعمیر کر سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ معروف این جی اوز تعمیراتی کام کی نگرانی کریں گی۔
مراد علی شاہ

ای پیپر دی نیشن