کرم ایجنسی کے حل طلب ایشوز


مکرمی : "زمین و آسمان کی بادشاہت صرف اللہ تعالی ہی کیلئے ہے، وہ عرش عظیم کا مالک ہے" انسان کو اللہ تعالی نے اس دنیا میں خلیفہ بناکر بھیجا ہے۔ ایک زمہ دار جس کو اللہ تعالی نے تین قسم کے حقوق ( حقوق اللہ، حقوق النفس، حقوق العباد ) پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر آج دیکھا جائے تو بہت سے لوگ ان تین قسم کے حقوق کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ اکثر اداروں ، سماج اور ممالک پر نظر رکھیں پھر پاکستان کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات وواقعات کو دیکھیں تو صورت حال واضع ہوجائے گی کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ آج این ڈبلیو ایف فآٹا (ٹرآئبل کرم ایجنسی ) کے موجودہ صورت حال کو دیکھیں تو بہت سے ایشوز حل طلب نظر آئیں گے۔عینی شاھدین کے مطابق این ڈبلیو ایف پی ایجنسی کرم میں جائیداد کا تنازعہ پرانا تھا جو سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا۔ فریقین اپنے اپنے موقف پر قائم تھے، لیکن فیصلہ نہ ہوسکا، مطلب کہ فریقین بیس سالوں سے کسی ثبوت کے بغیر کیس لڑتے رہے۔ وجہ یہ تھی کہ تنازعہ انگریزی دور سے چلا آرہا تھا ۔ تیرھویں صدی سے یہی لوگ یہاں آباد تھے لیکن 1857ءجنگ آزادی کے بعد ان لوگوں کی اولادوں نے علاقہ کسی کے حوالہ نہیں کیا۔ انگریز حاکم نے ان دیہات کو سابق دستاویزات کے مطابق ریوینیو فری قرار دیا۔ انگریز مورخین ( ایل وائٹ کینگ نامی مصنف ) نے اپنی کتاب برائے قبائل اورکزی کنٹری میں ان جائیداد کی ملکیت حاجی حان کے نام کی، اور انہیں اسکا حقیقی مالک تسلیم کیا جسے پولیٹکل ایجنٹ سید اکبر نے لکھا۔کچھ عرصہ پہلے حکومت پاکستان نے فاٹا کو خیبر پختونحوا میں چند شرائط پہ ضم کردیا ، نئی شرائط کے تحت پولیٹیکل ایجنٹ کے اختیارات ڈپٹی کمشنر کو حاصل ہونگے۔ ھم ھر قانونی ادارے سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ تیرہ دیہات جو علیشیزیی عمر حان حیل کی حدود میں واقع ہیں جو انگریز دور سے پہلے حاجی حان والد نورودین خان کی ملکیت تھے ان لے بارے میں نظر ثانی کی جائے۔(اسداللہ اورک زئی، 03018811954)

ای پیپر دی نیشن