ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا اہم راز یہ ہے کہ کوئی بھی اچھا کام ہو اس کی برملا تعریف و توصیف کی جاتی ہے اور بیجا تنقید سے گریز کیا جاتا ہے۔ تنقید مہذب معاشرے کا حصہ ہے لیکن کام کو سراہنے کا ہمارے ملک میں فقدان ہے۔ ہمیں مایوسی اور پراپیگنڈے کی بجائے ترقیاتی پراجیکٹس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ ہر اچھا کام جاری رہ سکے۔ قبضہ گروپوں سے سرکاری زمین واگزار کرانا اور غیر قانونی تعمیرات کو روکنا ایل ڈی اے کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ کمشنر لاہور و ڈی جی ایل ڈی اے محمد علی رندھاوا کی باعمل ہدایات پر ایل ڈی اے ون ونڈو سیل میں کئی گنا بہتری آئی ہے۔ سینئر سٹیزن ، اوورسیز ، ای خدمت کاوئنٹر سہولیات کے ضمن میں عوام الناس نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں عوامی سہولیات کے پیش نظر محمد علی رندھاوا نے افسران و عملے کو تنبیہہ کی کہ بلاوجہ اعتراض لگانے والے عملے و افسران سے جواب طلبی کی جائیگی۔ قارئین! ریاست نے ایل ڈی اے کو چند تعمیراتی ٹاسک بھی سونپے ہیں جن کو اس ادارے نے بخوبی سر انجام دیا ہے اور باقی اداروں پر اپنی قابلیت کی دھاک بٹھا دی ہے۔ ہر پراجیکٹ ایک سے بڑھ کر ایک ہے جن کی تفصیلات کو محدود الفاظ میں سمونا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر نگرانی سمن آباد انڈر پاس کو کنٹریکٹرز پیریڈ سے دو ماہ پہلے مکمل کیا گیا ہے۔ اس انڈرپاس کی تکمیل سے تقریباً 2 لاکھ گاڑیوں کو آمدورفت میں سہولت مل رہی ہے اور شہریوں کے قیمتی وقت اور ایندھن کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ سمن آباد انڈر پاس کی تعمیر کے دوران ملتان روڈ کو ایک دن بھی ٹریفک کے لیے بند نہیں کیا گیا۔انڈرپاس کے ڈیزائن میں تبدیلی کرکے 78 قیمتی درختوں کو بچایا گیا۔ اس کی تکمیل میں بڑا چیلنج قیمتی درختوں کو بچانا اور سیورج لائن کی منتقلی تھی۔نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے مسلسل فالو اپ کی وجہ سے کنٹریکٹ میں وضع کردہ ڈیڈ لائن 30ستمبر سے دو ماہ قبل 2اگست کو اس منصوبے کو مکمل کیا گیا۔
فیروز پور روڈ پرگلاب دیوی ہسپتال کے سامنے عبدالستار ایدھی انڈر پاس اور اس سے منسلک لاہور بریج کے توسیعی منصوبہ کا آغاز19مئی 2021ء میں ہوا اورانڈرپاس کو مکمل کرکے دسمبر2021ء میں ٹریفک کے لیے کھول دیا گیاجبکہ اس منصوبے سے منسلک لاہور بریج کی توسیع میں تاخیر کی وجہ ریلوے کی جانب سے دیر سے این او سی کا ملنااورلیسکو سروسز کی شفٹنگ کی تاخیر شامل تھی۔یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے محکموں کے عدم تعاون کی بنیاد پر تاخیر کا شکار رہا۔ جس سے شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے منصوبے کی تکمیل میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرایا۔چنانچہ تمام تر رکاوٹیں دورکر کے یہ منصوبہ31مئی2023ء کو مکمل کر لیا گیا۔
نظریہ پاکستان روڈ شہر کی انتہائی مصروف شاہراہ ہے، جہاں ٹریفک کا دیرینہ مسئلہ تھا۔6.5 کلومیٹر طویل کوریڈور کو قلیل مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ نظریہ پاکستان روڈ پر 2 یوٹرن پہلے بنے تھے۔ 5 نئے پروٹیکٹیڈ یو ٹرنز بنا کر ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کی تعمیر کے دوران ایک بھی درخت نہیں کاٹا گیا۔کینال روڈ سے کالج روڈ امیر چوک تک نظریہ پاکستان روڈ کو سگنل فری کوریڈور بنا دیا گیا ہے۔اسی منصوبے کے تحت شوکت خانم ہسپتال چوک کو بھی سگنل فری بنایا گیا تھا۔شہر کے اس اہم پوائنٹ کو سگنل فری بنانے سے یومیہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مستفید ہونگی۔
شاہدرہ موڑ ملٹی لیول فلائی اووررٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے مسلسل دورے اورمانیٹرنگ سے شاہدرہ موڑ پر ملٹی لیول فلائی اوور ریکارڈ 7.5ماہ میں مکمل کیا گیا ہے۔ منصوبے کی تکمیل سے سالانہ کروڑوں روپے کے فیول کی بچت ہوگی۔شہریوں کے قیمتی وقت کی بھی بچت ہوگی۔ روزانہ لاکھوں گاڑیاں مستفید ہوں گی۔ شاہدرہ موڑ ملٹی لیول فلائی اوورر منصوبے کے مکمل ہونے سے فضائی آلودگی اور گرد و غبارمیں کمی ہوگی۔ شاہدرہ موڑ ملٹی لیول فلائی اوورر منصوبہ مکمل ہونے سے شہر کے اہم داخلی و خارجی راستے پر ٹریفک کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو گیا ہے۔
سبزہ زار سپورٹس کمپلیکس ایسا شاہکار ہے جو لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر نگرانی شہریوں کو کھلیوں و جسمانی سرگرمیوں کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ایل ڈی اے نے سبزہ زارمیں 35کنال رقبے پرمحیط سپورٹس کمپلیکس کو مکمل کر کے شہریوں کیلئے کھول دیا ہے۔سبزہ زار سپورٹس کمپلیکس میں مرد و خواتین کیلئے جم، سوئمنگ پول، چائلڈ پلے ایریا،جاگنگ ٹریک، کیفے ٹیریا، انڈور اسپورٹس، بیڈ منٹن، ٹینس کورٹ، اسنوکر، سکواش و دیگر سہولتیں موجودہیں۔یہ پرائیویٹ سیکٹر کی طرز پر بنایا گیا اسٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے۔مرد و خواتین کیلئے یہ لاہور کا بہترین و جدید ترین سپورٹس کمپلیکس ہے۔ سپورٹس کمپلیکس میں 17 سے زائد کھیلوں و جسمانی سرگرمیوں کی سہولیات موجود ہیں۔سبزہ زار سپورٹس کمپلیکس میں ای لائبریری بھی قائم کی گئی ہے۔
شہر میں جاری کل 12 سپورٹس کمپلیکسز جلد مکمل کرکے کھول دیئے جائیں گے۔ ان سپورٹس کمپلیکسز میں شاہدرہ، سنگھ پورہ، چائنہ سکیم، ای ایم ای سوسائٹی، کینال بنک،کاہنہ اور شالاماراور دیگر سپورٹس کمپلیکس پر تیزی سے کام جاری ہے،ان سپورٹس کمپلیکس کو آئند ہ دو ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔