اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار) سپریم کورٹ میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت آج ہوگی۔ سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سات رکنی لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے، جبکہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہوں گے۔ یاد رہے کہ سابقہ حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی تھی جس کے بعد آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کو پانچ سال کر دیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت 2017 میں عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ اب آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ چلے گا یا الیکشن ایکٹ؟۔ اس پر سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بنچ فیصلہ کرے گا۔ عدالت عظمی کا لارجر بینچ آج دن ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔ دریں اثناء قومی احتساب بیورو (نیب) نے سزا یافتہ افراد کے الیکشن لڑنے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ نیب نے عدالت سے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ الیکشن لڑنے کے لیے نیب سزا یافتہ کی 10سال نااہلی کی مدت بحال کریں۔ نیب کا مؤقف ہے کہ نیب کے سزا یافتہ افراد الیکشن لڑنے کے لیے ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔ نیب کا کہنا ہے کہ جون میں سنگل بینچ نے نیب نااہلی کی مدت 10کے بجائے 5 سال کر دی تھی، سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، الیکشن لڑنے کے لیے سنگل بینچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت انٹرا کورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ فوری معطل کرے۔