اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والے بلوچ خاندانوں کے معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، ریاست کی لڑائی بلوچوں سے نہیں بلکہ دہشتگرد تنظیموں سے ہے، دہشتگردی کی نئی لہر کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وہ پیر کے روز لاہور میں کاروباری سہولت مرکز کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ نگران وزیر اعظم نے کہاکہ افسوس کا مقام ہے کہ بلوچ خاندانوں کے معاملے کو حقائق کے برعکس پیش کیا جا رہا ہے کیونکہ بلوچ تو ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے قتل میں دہشت گرد اور مسلح عسکریت پسند ملوث ہیں جو ڈاکٹروں، وکلا اور اساتذہ کو مار رہے تھے۔ ریاست ان دہشتگردوں کے ساتھ پوری طاقت سے لڑے گی کیونکہ انہیں لوگوں کو مارنے کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن یہ احتجاج قانون کے دائرے میں رہ کر ہونا چاہئے۔ میڈیا کے ایک حصہ کی طرف سے تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بلوچ خاندانوں سے نہیں لڑ رہی ہے، ریاست کی لڑائی بلوچوں سے نہیں بلکہ دہشتگرد تنظیموں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد ''را'' سے پیسے اور فنڈنگ لے رہے تھے اور صوبے میں لوگوں کو قتل کر رہے تھے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار کے قریب لوگ مارے گئے لیکن اب تک شاید ہی کوئی 9 ملزمان کو سزا دی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کریمینل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ڈی آئی خان میں جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کی گاڑیوں پر مبینہ فائرنگ کے واقعہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث تشویش ہے، حکومت خیبر پختونخوا کے جنوبی علاقوں میں سکیورٹی خطرات کا جواب تمام تر دستیاب وسائل کے ساتھ دے رہی ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل اور سکیورٹی آلات بروئے کار لائے جائیں گے ۔ ایف بی آر نے اس مرتبہ جتنا ٹیکس اکٹھا کیا ہے، وہ پہلے ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج سب کا حق ہے، قوانین اس لیے ہوتے ہیں تاکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں، وفاقی حکومت کاروبار کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے گی۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں سے کوئی سوال کریں تو وہ گولی مار دیتے ہیں، جو سمجھتے ہیں قتل جائز ہے تو وہ قانون بنالیں، جس کو دیکھو وہ ہمدرد بنا پھرتا ہے۔ لاہور میں بزنس سہولت سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والوں کو قبول نہیں کریں گے، 9مئی کو احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا وہ قانون کے دائرے سے باہر آگئے تھے۔ مجھے خوشی ہوئی کہ پنجاب کے لوگوں کو بلوچستان کے لوگوں سے ہمدردی ہے، یہ علیحدگی پسند ہزاروں لوگوں کو مار چکے ہیں، یہ لوگ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، جن لوگوں نے حمایت کرنی ہے وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں۔نہ یہ 71 ہے نہ ہی بنگلہ دیش بنے گا، یہ لوگ بھارت سے پیسہ لے کر80،90 قتل کرتے ہیں، 98 فیصد بلوچ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ایک ماحول بنادیا ہے کہ وزیر اعظم بلوچستان کے لوگوں کی بات نہیں سن رہے ہیں، ڈھٹائی کے ساتھ گفتگوکرنے سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔ مسلح تنظیمیں ملک توڑنا چاہتی ہیں، یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، یہ تنظیمیں بھارت کی فنڈنگ سے چل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب منصب سے ہٹوں گا تو پھرکھل کربات کروں گا، مجھے طعنے نہ دیں کہ بلوچ یاد رکھیں گے، میرا بلوچوں سے 3 نسلوں کا تعلق ہے، لاپتہ افراد کے لواحقین پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں آئندہ بھی کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپ کو غزہ سے جوڑا جارہا ہے، آزادی رائے سب کا حق ہے سوشل میڈیا پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، میں نگران وزیراعظم ہوں میں تو جانے والا ہوں، میرا مینڈیٹ نہیں کہ سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کو جواب دوں، وزیراعظم بلوچستان سے ہے تو مجھ پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) سے تب جان چھوٹے گی جب ہم زیادہ ٹیکس جمع کریں، وفاقی حکومت کاروبارکے لیے تمام سہولیات فراہم کرے گی، قرضوں کے درست استعمال سے ہی بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں، آئی ایم ایف سے قسط جلد ملنے کی امید ہے۔ سکیورٹی ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے، دہشت گردی کی نئی لہر پر قابو پا کر الیکشن کرانا چاہتے ہیں، میں 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا، الیکشن ہوں گے اور اس کو پر امن بنایا جائے گا، ملکی سکیورٹی اہم ایشو ہے، کل مولانا فضل الرحمن پر حملہ ہوا شکر ہے وہ وہاں نہیں تھے۔ گاڑی پر فائرنگ الارمنگ ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کا سب کو حق ہے مگر آئین کے اندر رہ کر کرنا چاہئے۔ نو مئی کے احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا، وہ قانون کے دائرے سے باہر آ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بلوچستان میں یہ سب کیا وہ مسلح تنظیموں کے لوگ ہیں، یہ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، جو لوگ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں انہیں قبول نہیں کریں گے۔ جن لوگوں نے حمایت کرنی ہے وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں، مجھ پر بار بار تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، مولابخش دستی، شفیق مینگل یہ سب کون تھے، یہ بلوچ تھے انگریز نہیں تھے۔ ہندوستان کی فنڈنگ سے یہ مسلح تنظیم چل رہی ہے، پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے اور لڑتا رہا ہے، 98فیصد بلوچ ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ قتل جائز ہے تو وہ قانون بنالیں۔آزادی رائے سب کا حق ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، مگر جو سوشل میڈیا پر تنقید کر رہے ہیں میرا مینڈیٹ نہیں کہ ان کا جواب دوں۔ پنجاب کو فنڈز کی ضرورت نہیں ہے، یہ کماؤ پتر ہے، وفاق پنجاب کے ساتھ مل کر آگے کام کرے گا۔ آئی ایم ایف سے اگلی قسط مل جائے گی، ایف بی آر نے جو ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت اور نجی شعبہ کے اشتراک سے ترقیاتی ماڈل قومی اقتصادی ترقی کے لیے مثبت نتائج کا حامل ہو سکتا ہے،کاروبار کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں، وفاقی حکومت کاروبار کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے گی۔ وہ پیر کے روز یہاں بزنس فسیلیٹیشن سینٹر (بی ایف سی) میں تاجر برادری سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب، بزنس کمیونٹی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بزنس فسیلیٹیشن سینٹر پنجاب حکومت کا ایک احسن اقدام ہے جہاں ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات میسر ہوں گی، وفاقی حکومت کاروبار کے لئے تمام سہولیات فراہم کرے گی۔ کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان بہتر تعلقات سے روزگار کے مواقع، ٹیکس اور جی ڈی پی کی شرح نمو کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ بزنس فسیلیٹیشن سینٹر کے خیال کو سراہتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت کاروبار کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی اور اسے سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کاروبار کے فروغ کے لیے وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور انکی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ محسن نقوی کی رفتار اور کام دیکھ کر رشک آتا ہے۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹریکنگ کے نظام کو فول پروف بنانے اور انٹیگریٹڈ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کیلئے فوری حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی مشکلات کی بڑی وجہ سمگلنگ ہے ۔ پیر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور انسداد سمگلنگ کے حوالے سے ایک اہم جائزہ اجلاس یہاں منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کو متعلقہ حکام کی جانب سے انسداد سمگلنگ کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معاشی مشکلات کی ایک بڑی وجہ سمگلنگ اور اشیاء کی غیر قانونی نقل و حمل ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے ٹریکنگ کے نظام کو بہتر اور فول پروف بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے قیام کے حوالے سے فوری طور پر حکمت عملی تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ جو بھی اہلکار سمگلنگ میں ملوث پایا جائے اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے اور کسٹمز کی حساس پوسٹ پر کسی بھی افسر کی تعیناتی سے پہلے انٹیلی جنس کلیئرنس لی جائے۔ انہوں نے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے غفلت برتنے پر چیف سیکرٹری بلوچستان کو ضلع چاغی کی تمام انتظامی مشینری تبدیل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چمن، طورخم، غلام خان چیک پوسٹوں سمیت بلوچستان کے سرحدی علاقوں پر نگرانی کا عمل سخت کیا جائے، کارگو کی چیکنگ میں بہتری لائی جائے اور چمن بارڈر پر کسٹمز کا عملہ بڑھایا جائے۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی ہے کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، کھاد کی ذخیرہ اندوزی سے کسانوں کا استحصال کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے، یوریا کھاد کی طلب و رسد کی کڑی نگرانی کی جائے۔ پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ملک میں یوریا کھاد کی دستیابی کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں یوریا کھاد ضرورت کے مطابق دستیاب ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، کھاد کی ذخیرہ اندوزی سے کسانوں کا استحصال کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے۔ دریں اثناء انوار الحق کاکڑ نے سالِ نو (2024) کے موقع پرقوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ سال 2024 ہمارے ملک پاکستان کیلئے ترقی اور خوشحالی کی نوید لے کر آئے، اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہم نئے سال کو انتہائی سادگی سے منا رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے نئے سال کی ہر قسم کی تقریب پر پابندی ہے۔ قبل ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ لاہور پہنچے تو وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا خیرمقدم کیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور کمشنر لاہور ڈویژن محمد علی رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے۔