راولپنڈی(جنرل رپورٹر)محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کینولا یا میٹھی سرسوں، سرسوں کی ایسی قسم ہے جس کے تیل کا معیار عام طور پر اگائی جانے والی سرسوں سے بہت بہتر ہے اگر رایا، عام سرسوں اور توریا کی بجائے کینولا کاشت کیا جائے توخوردنی تیل کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ترجمان کے مطابق کینولا کی فصل سے اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کی تلفی ضروری ہے۔ جڑی بوٹیوں کو کیمیائی اور غیر کیمیائی دونوں طریقوں سے تلف کیا جا سکتا ہے۔ کینولا کی فصل پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں میں وبائی جھلسائو، سفید کنگی، سفوفی پھپھوندی، تنے کا گلنا یا جھلسائواور سرسوں کا جراثیمی جھلسائو شامل ہیں۔ فصل پر بیماریوں کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے اقدامات کریں۔کینولا کی فصل پر حملہ آور ہونے والے ضرررساں کیڑوں میں سرسوں کی آرادار مکھی، مولی بگ، سرسوں کا سست تیلا اور گوبھی کی تتلی شامل ہیں۔ کاشتکار کینولا کی فصل پر ضرررساں کیڑوں کے حملہ کی صورت میں کیمیائی انسداد محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے مقامی عملہ کے مشورہ سے کریں۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کو ملکی خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہر سال کثیر زرِ مبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کر کے ملکی درآمدی بل میں کمی لائی جا سکتی ہے۔