غزہ میں ہمارے یرغمالی بھوکے ہیں، اس لیے فلسطینی قیدیوں کو کھانا نہ دیا جائے:بن گویر

اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بارے میں نئے تبصروں میں اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے ایک بار پھر متنازعہ موقف اختیار کیا ہے۔

انتہائی سخت گیر اسرائیلی وزراء نے جیلوں میں فلسطینیوں کو فراہم کیے جانے والے مینو کو کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ہدایات پرعمل نہ کرنے والوں کو فارغ کیا جائےانہوں نے "ایکس" پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں جیلوں میں قید فلسطینیوں کو گوشت یا دیگر مختلف کھانے کی اشیاء کی فراہمی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال ہمارے لوگوں کو دن میں روٹی کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ملتا۔ اس لیے فلسطینی قیدیوں کو بھی روٹی نہیں ملنی چاہیے۔اُس نے ہر اُس شخص کو بھی دھمکی دی جو اُس کی ہدایات کو نظر انداز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ان ہدایات پرعمل نہ کرے وہ ’’اپنے عہدے پر رہنے کے لائق نہیں ہے‘‘!کچھ عرصہ قبل اتمار بین گویر نے جیل سروس کی سربراہ کو یہ کہتے ہوئے برطرف کر دیا تھا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ نرم رویہ رکھتی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انتہائی دائیں بازو کے وزیر نے ایسے بیانات دیئے ہیں جو سوشل میڈیا پر تنازعہ کا باعث بنے۔ ماضی میں وہ بارہا مغربی کنارے میں آباد کاروں کے اقدامات، فلسطینیوں پر ان کے حملوں پر تنقید کرنے سے انکار کیا اور ان میں ہتھیاروں کی تقسیم کے حوالے سے ایسے ہی بیانات دیے دے چکے ہیں۔گذشتہ اکتوبر کے آخر میں اس نے محصور اور گنجان آباد غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کے بدلے غزہ میں زیر حراست قیدیوں کی رہائی کی شرط بھی رکھی تھی۔انہوں نے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ میں طاقت کے ناکافی استعمال کا بھی گلہ کیا حالانکہ اسرائیلی فوج پہلے ہی غزہ کی پٹی کو شدید بمباری میں ملبے اور انسانی لاشوں کے قبرستان میں تبدیل کرچکی ہے۔ اسرائیلی فوج کی بمباری میں اب تک بائیس ہزار سے زائد فلسطینی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن