اسلام آباد(خبر نگار)اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام چائے ، باتیں اور کتابیں کے عنوان سے چوتھی نشست منعقد ہوئی۔ اکادمی کے ڈائریکٹر جنرل سلطان محمد نواز ناصر نے اس غیر رسمی نشست میں جڑواں شہروں کے اہل قلم اور دیگر فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو خوش آمدید کہا۔ اس غیر رسمی نشست میں شرکا نے معاشرے میں کتاب کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کی۔ اختر عثمان نے کہا کہ کتاب کا مطالعہ تہذیب خوانی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ کو آفاقی سطح سے جوڑنا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ اچھے ادیب کو کسی کی سوچ سے سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ دوسروں کو اپنی سطح پر لانا چاہیے۔انہوں نے مولانا جلال الدین رومی کے 750 ویں یوم ولادت پر انھیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔ شرکا سے گفتگو کے دوران اردو کے معروف شاعر مرزا غالب کے یوم پیدائش کے حوالے سے بھی ان کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا گیا اور دیوان غالب کے مترجم اسیر عابد کے ترجمے کو بیحد سراہا گیا۔ چکوال سے تشریف لائے ہوئے ادیب ڈاکٹر فرید حسینی نے ہمارے مدارس کے نصاب میں فارسی ادبیات کی تہذیبی افادیت پر بات کی اوار مدارس کے نصاب سے فارسی ادبیات کو خارج کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔تقریب کے شرکا میں اختر عثمان ، ندیم ظفر صدیقی ، فاطمہ نعیم علوی ، فریدہ حفیظ، میڈم یاسمین، سید احتشام ، عبد الطیف چوہدری، حمزہ شیخ، بلال احمد، وقاص خان ، اختر رضا سلیمی، ملک مہر علی اور دیگر شامل تھے۔