سپریم کورٹ میں ریٹرننگ افسران معطل کرنے کے پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ جو ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں ایسا لگ رہا ہے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ انتخابات نہ ہوں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پشاورہائی کورٹ کی جانب سے کوہاٹ پی کے 91 ریٹرننگ افسران کو معطل کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیے کہ ریٹرننگ آفیسر کوئی بھی ہو کیا فرق پڑے گا بلاوجہ درخواستیں کیوں دائر کی جارہی ہیں۔کوہاٹ پی کے 91 ریٹرننگ افسران معطل کرنے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنی مرضی کا ریٹرننگ افسر لگوانا چاہتے ہیں، جو ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں ایسا لگ رہا ہے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ انتخابات نہ ہوں۔چیف جسٹس بولے کہ ایک ریٹرننگ افسر بیمار ہوا دوسرا لگا دیا گیا، پشاور ہائی کورٹ نے ٹھک کر کے تقرری کینسل کردی، ہم آپ کو جرمانہ کیوں نہ کریں نوٹس کیے بغیر ہی تقرری منسوخ کر دی، پشاور ہائی کورٹ کے جج نے نوٹس جاری کرنا بھی مناسب نہ سمجھا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر کوئی بھی ہو کیا فرق پڑے گا بلاوجہ کی درخواستیں کیوں دائر کی جا رہی ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 27 دسمبر کی شام کو پشاور ہائی کورٹ نے حکمنامہ جاری کیا جب31 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے تھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی آرڈر کر دیتے ہیں ریٹرننگ آفیسرز اسکروٹنی کا عمل جاری رکھیں۔