مکرمی!وزیراعظم نوازشریف نے گذشتہ دنوں پارلیمنٹ کواعتماد میں لیتے ہوئے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007ء کے غیر آئینی اقدام کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا اعلان کیا جس کا بیشتر پارلیمانی قائدین کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ طالع آزماﺅں کی جانب سے مختلف وقتوں میں جمہوریت کی عصمت کو تار تار کیا جاتا رہا جس کی وجہ سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا نہ ہو سکا اور تو اور ان خود سر آمروںکے سیاسی بصیرت سے عاری فیصلوں اور اقدامات کی بدولت نہ صرف ملک دو لخت ہوا بلکہ باقی ماندہ پاکستان کی آزادی اور خود مختاری پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں ایک ایسے وقت میں جبکہ نو منتخب حکومت کو کڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ”مرد آہن“ پرویز کے خلاف غداری کا مقدمہ کسی نئی افتاد کو دعوت دینے کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا بڑا بھاری مقدمہ ہو گا۔ جسے بڑے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں میاںصاحب کو جہاں بڑی احتیاط اور مدبر کا مظاہرہ کرنا ہو گا وہاں اس بات کا خاص خیال رکھنا ہو گا کہ ان کے کسی بھی طرز عمل سے سیاسی انتقام کی بو نہ آئی ہو۔ جمہوریت کے استحکام کی جانب پیش رفت کو یقینی بنانے کے لئے میاں صاحب کو ہر قدم پھونک کررکھنا ہو گا۔ (کامران نعیم صدیقی لاہور)
”لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام“
Jul 02, 2013