اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پرویز مشرف نے دونوں بار آئین کی نافرمانی کی، آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ شروع کرنے کے لئے 1971ءکا ایکٹ موجود ہے جس میں غداری کی سزا کا تعین کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار قانونی ماہرین، دانشوروں اور عسکری امور کے ماہرین نے پیر کو سابق فوجی آمر پرویز مشرف کی آئینی نافرمانی کے حوالے سے ”غداری (سزا) ایکٹ 1973ءاور اس کے اثرات“ کے موضوع پر پبلک فورم میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کا اہتمام پلڈیٹ نے کیا۔ گیلپ سروے آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے کہا پرویز مشرف پر ضرور مقدمہ چلنا چاہئے جس سے انصاف کے تقاضے کو پورا کیا جا سکے، ملزم کی تذلیل نہیں ہونی چاہئے۔ ممتاز قانون دان سلمان اکرم راجہ نے کہا مشرف نے دونوں بار آئین کی نافرمانی کی، آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ شروع کرنے کے لئے 1971ءکا ایکٹ موجود ہے جس میں غداری کی سزا کا تعین کیا گیا ہے۔ مقدمہ درج کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے کہا مشرف کے خلاف ایمانداری سے مقدمہ چلا تو جمہوریت مضبوط ہو گی، فوج اور سول حکومت کے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔ فوج نظم و ضبط اور قانون کی حکمرانی کے لئے ملک کے ساتھ ہے۔ ممتاز دانشور حسن عسکری نے کہا یہ تاثر نہیں ابھرنا چاہئے فوقیت ثابت کرنے کے لئے کوئی کام کیا جا رہا ہے کسی جنرل نے آئین توڑا یا جوڑا اسے ضرور سزا دی جائے۔