اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نصف شب تک جاری رہنے والے مذاکرات کا پہلا دور کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکا تاہم پاور سیکٹر کی سبسڈیز میں کمی کے بارے میں بات چیت میں پیشرفت ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے نئے ٹیکس لگا کر ریونیو بڑھانے کے مطالبے کو پاکستانی وفد نے تسلیم نہیں کیا۔ بات چیت کا یہ سلسلہ ابھی مزید دو روز تک جاری رہے گا جس میں عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے نرم شرائط پر ”بیل آ¶ٹ پیکیج“ کی شرائط پر مذاکرات کئے جائیں گے۔ پاکستانی وفد اس سلسلہ میں وزیراعظم سے بھی رہنمائی حاصل کرے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بیل آ¶ٹ پیکیج کے بارے میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا اور بلاتعطل نصف شب تک جاری رہا۔ ابتداءمیں پاکستان کے وفد کی قیادت سیکرٹری خزانہ نے کی جبکہ بعدازاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار بھی مذاکرات میں شامل ہوئے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے یہ اصرار جاری رہا کہ 3 سے 5 بلین ڈالر کی رعائتی شرح پر پیکیج لینے کے لئے یہ بتایا جائے کہ پاکستان اپنے سابقہ قرضے اور نئے قرضے کی اقساط کی ادائیگی کے لئے مالی وسائل کیسے پیدا کرے گا۔ اس سلسلہ میں آر جی ایس ٹی کا نفاذ ضروری ہے یا نئے ٹیکس اقدامات کئے جائیں۔ اسی طرح پاور سیکٹر کی سبسڈیز میں فوری قابل لحاظ کمی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے سبسڈیز کے معاملہ میں لچک دکھائی اور وفد کو بتایا کہ پاور سیکٹر کے ٹیرف میں بتدریج اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لائن لاسز کو کم کیا جائے گا۔ تاہم نئے ٹیکس لگانے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے بعض بجٹ اہداف پر بھی نظرثانی کیلئے کہا جس میں ایف بی آر اور ریونیو کا سالانہ ہدف بھی شامل ہے۔ غیرملکی وفد کا کہنا تھا کہ ایف بی آر رواں مالی سال کے تیسری بار نظرثانی شدہ ہدف 2007 ءکو بھی پورا نہیں کر سکا۔ ذرائع کے مطابق بات چیت کا سلسلہ ابھی مزید دو روز جاری رہ سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں نئی تجاویز سامنے لائی جائیں گی۔ مذاکرات کے بعد وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا سلسلہ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کا ٹیکس پروگرام ہماری مرضی کے مطابق نہیں۔ ہم نئے ٹیکس نہیں لگائیں گے۔ ہم نے بات چیت میں کوئی لچک نہیں دکھائی تاہم بجلی پر دی جانے والی سبسڈی پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے اپنی مرضی کا پروگرام چاہتا ہے۔ دی نیشن کے مطابق مذاکرات کا پہلا مرحلہ نتیجہ خیز نہیں رہا۔ فریقین اپنے اپنے م¶قف اور شرائط پر قائم رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ پاکستان کو دیوالیہ نہیں ہون دیں گے۔ آئی ایم ایف کا حالیہ پروگرام مرضی کے مطابق نہیں۔ بجلی پر دی جانے والی سبسڈی پر دانشمندانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ نئے ٹیکس نہیں لگائیں گے۔ پرانے قرض کی ادائیگی کیلئے نیا قرض لینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کوئی لچک نہیں دکھائے گا۔ آئی ایم ایف سے بھیک نہیں مانگ رہے۔ ملکی مفاد پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ قرضے سابق حکومت نے لئے، ادائیگی کیلئے نیا قرض لے رہے ہیں۔ ثنا نیوز کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے پاور سیکٹر اصلاحات اور محصولات کے اہداف سے متعلق آئی ایم ایف کے تحفظات دور کر دیئے ہیں۔ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ پاور سیکٹر کی سبسڈی بتدریج کم کی جائے گی۔ پاکستان اور آئی ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات آج پھر ہوں گے۔ اسحاق ڈار پاکستانی وفد کی قیادت کرینگے۔ بعض ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نے 5 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
آئی ایم ایف/ ڈار
آئی ایم ایف سے مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ‘ پاکستان کا نئے ٹیکس لگانے سے انکار
آئی ایم ایف سے مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ‘ پاکستان کا نئے ٹیکس لگانے سے انکار
Jul 02, 2013