پرندے کائنات کا حسن ہیں، حکومت شاہی لوگوں کو شکار سے کیوں نہیں روکتی، سپریم کورٹ۔
پاکستان میں جنگلی حیات تیزی سے معدوم ہوتی جا رہی ہے اور اس کا سبب جنگلی جانوروں کا بے دریغ شکار ہے۔ قدرت نے پاکستان کو جن نعمتوں سے نوازا ہے ان میں جنگلی حیات بھی شامل ہے۔ مگر ہمارے ہاں جس بے دردی سے چکور، تلور، تیتر، ہرن اور فالکن (عقاب یا باز) کا شکار کیا جا رہا ہے اسکے بعد اب ان کا ذکر صرف کتابوں میں مل پائے گا۔ حکومت نے بڑی فراخدلی سے عرب ممالک کے شاہی افراد کو ان قیمتی پرندوں کے بے تحاشہ شکار کی اجازت دے رکھی ہے۔ جو نا صرف انکا شکار کرتے ہیں بلکہ یہاں سے زندہ ان جانوروں کو پکڑ کر ساتھ بھی لے جاتے ہیں۔ شیر، چیتے، ہاتھی تو پاکستان میں ناپید ہو چکے صرف برفانی شیر یا تیندوے سرد پہاڑی علاقوں میں اکا دکا کہیں نظر آتے ہیں۔ اگر اب بھی حکومت نے سختی سے نوٹس نہ لیا تو ہرن، عقاب اور تلور بھی بہت جلد ناپید ہو جائیں گے۔ جنگلی حیات کے عالمی قوانین کے تحت نایاب جنگلی جانوروں کو تحفظ حاصل ہے اس لئے حکومت ملکی یا غیر ملکی افراد کو جاری نایاب جنگلی جانوروں کے شکار کے لائسنس فوری منسوخ کر کے ان کا ناجائز شکار کرنے والوں کیلئے سخت سزا اور جرمانے مقرر کرے۔