اسلام آباد (صباح نیوز) ایف بی آر نے کہا ہے کہ یکم جولائی سے بنکوں سے کیش نکلوانے پر اضافی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ یومیہ 50 ہزار روپے کیش نکلوانے پر اعشاریہ چھ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ پے آرڈر، چیک، بنک ڈرافٹ اور چیک ٹرانسفر سمیت ہر طرح کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس ٹیکس کا اطلاق صرف نان فائلرز پر ہو گا تاہم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں پر 0.25 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا ۔اس سلسلے میں تمام بینکوں کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں کہ وہ ٹیکس وصولی شروع کر دیں۔ ٹیکس کا مقصد ٹیکس گوشواروں کی تعداد کو بڑھانا ہے۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے اور اس مد میں اڑھائی ارب روپے کا وزیر اعظم نے حکومت کے خود برداشت کرنے کا اعلان کیا اس اضافی بوجھ کو پورا کرنے کے لئے وزارت خزانہ نے حکومت کی ہدایت پر ملک بھر کی تمام بینک برانچوں سے کروڑوں کھاتہ داروں سے ہر ماہ 70 روپے کی کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کٹوتی کی رقم سے 50 روپے بینکوں کے مالکان جبکہ 20 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نام پر وصول کئے جائیں گے ۔ آن لائن کے مطابق اس سلسلہ میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے ملک بھر کے تمام بنکوں کو ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں چنانچہ اس ہدایت کی روشنی میں تمام بنکوں کے انتظامیہ نے اپنے کھاتہ داروں کو بذریعہ ایس ایم ایس آگاہ کر دیا ۔ آن لائن کے سروے کے مطابق اس وقت ملک بھر کے تمام بنکوں میں 2 کروڑ کے لگ بھگ کھاتہ دار موجود ہیں ۔ جبکہ ہر ماہ سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ بیوائوں پنشنرز اور دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین جو پہلے ہی حکومت کو انکم ٹیکس اور دیگر ٹیکس کی کٹوتی کے بعد اپنے کھاتے سے رقم نکلواتے ہیں مگر اب حکومت نے بینک مالکان کو مزید مراعات دینے اور اپنے خزانے کو مزید بڑھنے کے لئے غریب عوام پر نیا ٹیکس عائد کر دیا ہے ۔ اس طرح حکومت کو ہر ماہ سرکاری خزانے میں اربوں روپے کا مالی فائدہ ہو گا ۔
ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں پر بنکوں سے یومیہ 50 ہزار روپے نکلوانے پر 0.6 فیصد اضافی ٹیکس عائد
Jul 02, 2015