کالا شاہ کاکو آپریشن : دہشت گردوں نے افغانستان میں تربیت لی‘ القاعدہ پاکستان کے سربراہ نے خود کو اڑایا : وزیر داخلہ پنجاب

لاہور (خصوصی رپورٹر+این این آئی) صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ کالا شاہ کاکو میں مشترکہ آپریشن کے دوران مارے جانے والے اور گرفتار ہونے والے تمام دہشتگردوں کا تعلق القاعدہ کے فدائین گروپ سے ہے اور ان کا ٹارگٹ 29جون کی دوپہر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا مال روڈ پر واقع ہیڈ کوارٹر تھا، کامیاب کارروائی میں القاعدہ کا پاکستان اور پنجاب کے لئے سربراہ ابدالی بھی مارا گیا ہے جو اس منصوبے کو لیڈ بھی کر رہا تھا۔ دہشت گردوں کو 5 ماہ تک افغانستان میں القاعدہ کے کیمپ میں حملہ کرنے اور اسلحہ چلانے کی تربیت دی گئی۔ افغانستان سے انٹیلی جنس شیئرنگ ہورہی ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کیلئے زمین تنگ ہوچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز 90شاہراہ قائد اعظم پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے ضرب عضب اور خیبر IIآپریشن سے دہشت گردوں اور انکی تنظیموں کے لئے پاکستان میں زمین تنگ پڑ گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دہشت گرد تتر بتر ہو کر بھاگ رہے ہیں اور ان میں سے متعدد سرحد پارچلے گئے ہیں۔ شکست خوردہ دہشتگرد وں نے لاہور میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا جس میں القاعدہ کی لیڈر شپ شامل تھی اور القاعدہ کی پاکستان اور پنجاب کے لئے نامزد لیڈر شپ اس دہشتگردی کی کارروائی کو لیڈ کر رہی تھی۔ انہوںنے بتایا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ انٹیلی جنس بیورو کا مال روڈ پر واقع ہیڈ کوارٹر تھا۔ ایک ہفتہ قبل آئی ایس آئی کی طرف سے خفیہ اطلاع کے بعد الرٹ جاری کیا گیا تھا اور پنجاب کی خفیہ ایجنسیز نے بھی اس اطلاع پر کام شروع کر دیا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے پاس وقت کم تھا اور ہمیں یہ بھی معلوم تھا کہ لاہور میں دہشت گردی کی سرگرمی ہونی ہے۔ لیکن میں آئی ایس آئی، کاﺅنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور دوسری لاءانفورسمنٹ ایجنسیز کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوںنے بروقت اقدام کر کے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنا کر دہشت گردوں کو تہس نہس کر دیا اور ان کے عزائم کو دفن کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ تین لوگ جنوبی وزیرستان کے علاقہ وانا سے چلے ہیں جن میں سے دو خود کش بمبار جبکہ ایک ان کا راہبر بھی تھا اور ڈیرہ اسماعیل خان سے یہ 24جون کو بس میں سوار ہوئے جبکہ ان کا راہبر وہاں سے واپس چلا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دو لوگوںنے تبلیغی جماعت کے مرکز میں دو راتیں بسر کیں اور وہاںسے انہیں لیا گیا او رکالا شاہ کاکو میں الکریم ٹاﺅن کی الرحیم ہاﺅسنگ سوسائٹی میںلایا گیا جہاں فیصل آباد کے ایک دہشتگرد نے دس ہزار روپے ایڈوانس دے کر پانچ ہزار روپے ماہانہ کرائے پر گھر حاصل کر رکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انٹیلی جنس سرویلنس کے تحت جب ہمیں یقین ہو گیا کہ تمام لوگ گھر کے اندر موجود ہیں تو آئی ایس آئی، سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز نے ریڈ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ موقع پر مارے جانے والے دہشت گردوں میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا فیصل مبشر، راولپنڈی کا ثاقب حسین جبکہ خود کو دھماکے سے اڑانے والا ابدالی تھا جو پاکستان او رپنجاب میں القاعدہ کا لیڈر تھا اور اس سارے منصوبے کو بھی لیڈ کر رہا تھا جبکہ ٹانک کے رہائشی محمد نعمان اور محمود عرف عبداللہ کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ القاعدہ کا پورے بر صغیر کے لئے لیڈر مولانا عاصم عمر بھارت کا رہنے والا ہے اور وہ آج کل افغانستان میں موجود ہے اس سے قبل یہ ذمہ داری محمود کے پاس تھی جو پاکستان ،امریکن نیشنلٹی ہولڈر تھا او رڈرون حملے میں مارا گیا تھا جس کے بعد مولانا عاصم عمر کو ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں سے چار جدید کلاشنکوفیں، 26 لوڈڈ میگزین، راکٹ لانچر ز، چار خودکش جیکٹس، 41 ہینڈ گرنیڈ، چار ریمور ٹ کنٹرول ڈیوائسز، 15 ڈیٹو نیٹر، پستول، سینکڑوں گولیاں اور دیگر جدید ترین اسلحہ برآمد کیا گیا ہے جبکہ دہشتگردوں کو پانچ ماہ تک افغانستان میں القاعدہ کے کیمپ میں حملہ کرنے اور اسلحہ چلانے کی تربیت بھی دی گئی۔ انہوں نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے انٹیلی جنس شیئرنگ ہو رہی ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کے لئے زمین تنگ ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشت گردوں سے جو معلومات ملی ہیں اس کی روشنی میں کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد کے لئے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔ پریس کانفرنس میں پروجیکٹر کے ذریعے دہشتگردوں کو کارروائی کے لئے نقشے کے ذریعے دی جانے والی بریفنگ کی ویڈیو، خودکش حملہ آور کا ویڈیو بیان اور مکان سے بھاری مقدار میں برآمد ہونے والا اسلحہ بھی دکھایا گیا۔
وزیر داخلہ پنجاب

ای پیپر دی نیشن