اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا ہے کہ میں نے کبھی وزیراعظم محمد نواز شریف کو استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا اور نہ ہی دوں گا۔ اس حوالے مجھ سے منسوب بیان میں کوئی حقیقت نہیں جہاں تک دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کو 30کروڑ روپے کی گرانٹ دینے کا معاملہ ہے، میں کچھ نہیں کہوں گا اس بارے میں وفاق مدارس العربیہ کو فیصلہ کرنا چاہیے، دارالعلوم حقانیہ کے دفاع کا معاملہ آیا تو میں مولانا سمیع الحق کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے افغانستان میں حالات سازگار نہیں ہیں فی الحال وہ واپس نہیں جاسکیں گے افغان حکومت کی اپنے ملک پر رٹ نہیں ہے افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے ضرور کوئی ضابطہ کار ہونا چاہیے اور ان کو بے ہنگم آزادی اور چھوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں کھڑا رہوں گا۔ انہیں اپنی 5 سالہ مدت حکومت پوری کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا پانامہ لیکس کا معاملہ پوری دنیا میں ختم ہو گیا لیکن پاکستان میں بعض سیاستدان اسے ایشو بنا کر استعمال کر رہے ہیں۔ پانامہ لیکس کے معاملے پرجب سیاسی جماعتیں آئینی اداروں کے پاس چلی گئی ہیں تو پھر اس مسئلے کو آئینی اداروں پر چھوڑ دیا جائے اور ان کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ پنجاب میں پشتو بولنے والے خاندانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے ان کے شناختی کارڈز بنانے سے انکار کیا جا رہا ہے بڑی تعداد میں شناختی کارڈز بلاک کئے گئے کئی بار وزیرداخلہ کی توجہ دلوا چکا ہوں پارلیمینٹ میں بھی یہ مسئلہ اٹھ چکا ہے میں نے خود چیئرمین نادرا کو ان پٹھان خاندانوں کے شناختی کارڈز کے لیے تحریری طور پر ضمانتی خط لکھا ۔ خط لکھے ایک سال گزر گیا ہے مگر ان خاندانوں کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی حالات معمول کے مطابق نظر آ رہے ہیں۔ کنٹینر ’’مال مویشیوں‘‘ کے لیے ہوتا ہے انسانوں کے لیے نہیں۔ میں عید کے بعد کنٹینر پر نہیں چڑھوں گا یہ گھاٹے کا سودا ہے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے جب پارلیمنٹ ہی رکاوٹ بن جائے تو کیا کیا جائے۔ پارلیمنٹ کو کونسل کی ان سفارشات کو مزید بہتر بنانے ان میں تبدیلی کا اختیار حاصل ہے مگر آج تک ان پر بحث ہی نہیں کرائی گئی۔ قبل ازیں پارلیمنٹ ہائوس کی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کی نماز مولانا فضل الرحمن کی امامت میں ادا کی گئی، مسجد کھچا کھچ لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔