کراچی (این این آئی+ سٹاف رپورٹر) نئے مالی سال 2016-17ء کے آغاز اور بجٹ کے نفاذ کے ساتھ ہی 1408 اشیا پرکسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ ہو گیا ہے لینڈ ڈیویلپرز ور بلڈرز پر 33 روپے فی مربع فٹ کے حساب سے ٹیکس عائدکیا گیا ہے پراپرٹی سیکٹر کیلئے ٹیکس کا نیا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت جائیداد کی مارکیٹ کی بنیاد پر ویلیو کا تعین کرنے کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ویلیورز کا پینل مقرر کرنیکا اختیار دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کو نان فائلرز کو نوٹس جاری کرنے انکا گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ طلب کرنے کے اختیارات بھی دے دیے گئے ہیں۔ 900 سے زائد اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد جبکہ 508 سے زائد اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 15 سے بڑھا کر 16 فیصد کردی گئی ہے جس کیلئے فنانس ایکٹ کیساتھ ایف بی آر کی جانب سے ترمیم شدہ پاکستان کسٹمز ٹیرف کا مسودہ جاری کردیا گیا ہے۔ جن اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی 10 سے بڑھاکر 11 فیصد کردی گئی ہے ان میں کھانسی کا شربت، پیراسیٹامول، یونانی آیورویدک دوائیں، ہومیوپیتھک دوائیں، باسمتی چاول، ٹوٹا چاول، مونجی، مکئی، سویا بین سیڈ، کافی، آئل کیک، کاٹن سیڈ، سن فلاور سیڈ، ٹوبیکو، کھوپرا، ہائی سپیڈ ڈیزل، فرنس آئل، لبریکنٹس، ہائیڈروجن، ہائیڈروجن کلورائیڈ،سلفیورک ایسڈ، بورک ایسڈ، سلفر مونوکلورائیڈ، میگنیشم ہائیڈرو آکسائیڈ، ویٹرنری دوائیں کیلئے استعمال ہونیوالی ویکسین، سلفاڈرگ، ڈینٹل سیمنٹ و دیگر ڈینٹل فلنگ، لیکویڈ لسٹر، کھانے میں استعمال ہونیوالے مختلف فلیور، کاسمٹکس انڈسٹری میں استعمال ہونیوالے مختلف فلیور و دیگر خام مال، پالش اور کریموں سمیت دیگر اشیا شامل ہیں جن 508 اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد کی جارہی ہے۔ ان میں آلو، پیاز، سبزیاں، چائے کی پتی، گرین ٹی، مرچ ثابت، سرخ مرچ پائوڈر، ہلدی و دیگر مصالحہ جات، آڑو، ناشپاتی، چیریز، پائن ایپل، سٹرابری سمیت دیگر پھل، مختلف اقسام کی ڈائیاں، بیکنگ پائوڈر اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ اسی طرح فنانس ایکٹ کے تحت تاجروں کے لیے آپشنل سکیم متعارف کروائی جارہی ہے جس کے تحت 17 فیصد سیلز ٹیکس جمع کرانے والے تاجروں کو ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کی اجازت ہوگی دوسری صورت میں تاجر اپنے مجموعی ٹرن اوورکا 2 فیصد ٹیکس ادا کرسکیں گے انہیں اِن پٹ ٹیکس کلیم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نان فائلرز کے لیے انعامی بانڈز کی انعامی رقم پرود ہولڈنگ ٹیکس بڑھا کر 20 فیصدکی گئی ہے تاہم ٹیکس گوشوارے جمع کروانیوالے انعام یافتگان معمول کی شرح کے مطابق انعامی رقم پر ٹیکس ادا کریں گے، اس اقدام سے ڈیڑھ ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ آئندہ مالی سال میں این جی اوز اور این پی اوز کیلئے 100 فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت حاصل کرنے کیلئے عائد شرائط کو مزید سخت کیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی لیزنگ پر 3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس، کمرشل صارفین کیلئے گیس پر 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس جبکہ بجلی پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد، شادی ہالوں اور مارکیٹ پر انکے حجم کے مطابق ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو اب نئی گاڑی لیزکرانے پر 3 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس جبکہ پلاٹ دکان اور مکان کی خریدوفروخت پر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس جمع کروانا ہوگا۔ ایف بی آرحکام کے مطابق غیررجسٹرڈ افراد کولیزنگ کمپنی یا بینکوں سے نئی گاڑی لیزکرانے پراس کی مالیت پر3 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ حکومت نے جائیداد کی خریدوفروخت پرانکم ٹیکس کی ادائیگی کیلئے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ڈی سی ریٹس کی بجائے سٹیٹ بینک کی طرف سے جائیداد کیلئے مقررکردہ ریٹس کا نفاذ کیا گیا ہے۔ نئے طریقے کارکے تحت جائیداد کی قیمت کا تعین سٹیٹ بینک کی طرف سے منظورشدہ ماہرین ایویلوایٹرزکریں گے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ماربل‘ گرنائٹ پالشنگ یونٹوں پر معمول کے جنرل سیلز ٹیکس کے علاوہ بجلی کے ہر استعمال شدہ یونٹ پر ایک روپیہ 25 پیسے جی ایس ٹی نافذ کر دیا گیا ‘ بجلی کی کمپنیاں یہ ٹیکس وصول کریں گی۔ سپلائی کا 50 فیصد برآمد کرنے والے یونٹ اس ٹیکس سے استثنٰی لے سکیں گے۔ دریں اثناء پانچ برآمدی سیکٹرز کو جی ایس ٹی سے استثنٰی دینے اور مقامی سپلائی پر جی ایس ٹی‘ ویلیو ایڈیشن ٹیکس ادا کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ان برآمدی سیکٹرز کے رجسٹرڈ مینوفیکچرز کی طرف سے صنعتی اِن پٹ کی درآمد پر جی ایس ٹی کی شرح زیرو ہو گی جبکہ توانائی کمرشل امپورٹ پر بھی جی ایس ٹی وصول نہیں کیا جائیگا۔ یہ سیکٹرز اگر اپنے سیکٹر کے باہر کسی کو سپلائی دیتے ہیں تو اس پر 17 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس لاگو ہوگا‘ فشڈ فیبرک کی پرچون فروشوں کو سپلائی پر 5 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس ٹیکسٹائل اور ٹیکسائل میڈ آپ کی پرچون فروشوں کو سپلائی پر 5 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس ہوگا پانچ برآمدی سیکٹرز اگر فشڈ گڈز عوامی استعمال کیلئے درآمد کرتے ہیں تو اس پر 17 فیصد جی ایس ٹی اور 2 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس لاگو ہوگا۔ ماربل انڈسٹری کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح کا اعلان کر دیا گیا ہے ماربل‘ گرینائٹ اور پالشنگ یونٹوں کو جو بجلی استعمال کرتے ہیں جی ایس ٹی ادا کرنا پڑے گا۔ہر یونٹ ایک روپیہ 25 پیسے استعمال شدہ فی یونٹ بجلی جنرل سیلز ٹیکس ادا کریں گے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں یہ ٹیکس وصول کریں گے جبکہ معمول کا جی ایس ٹی ریٹ اور دوسرے ٹیکس اس کے علاوہ ہوں گے۔ ایک روپیہ 25 پییسے فی یونٹ جی ایس ٹی پر ان پٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں دی جائیگی۔ آل پاکستان ماربل انڈسٹریز ایسوسی ایشن مذکورہ بالا ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ دار ہو گی۔ ماربل اور گرینائیٹ کے ایسے یونٹ جو اپنی سپلائی کا 50 فیصد سے زائد برآمد کرتے ہیں ان پر یہ ٹیکس نہیں لگے گا۔
بجٹ نافذ ہوتے ہی بجلی، دوائوں، سبزیوں، چائے، مصالحوں اور پھلوں سمیت1408 اشیاء مہنگی
Jul 02, 2016