سرینگر (اے این این+آن لائن+کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے خاتون سمیت3 افراد جاں بحق، 20 سے زائد زخمی، دو مجاہد شہید کرنے کا دعویٰ، اننت ناگ میں مبینہ مجاہدین کو محاصرے میں لینے کے دوران لوگ باہر نکل آئے۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک خاتون سمیت 3افراد شہید اور20سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ واقعہ ضلع اننت ناگ کے علاقے دلگام بٹپورہ میں اس وقت پیش آیا جب بھارتی فوج نے علاقے کو محاصرے میں لے کر علاقے میں مبینہ مجاہدین کی تلاش شروع کر دی۔ اس دوران اہلیان علاقہ باہر نکل آئے اور قابض فوج کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ اس موقع پر قابض فوج نے مظاہرین کو سیدھی فائرنگ سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 20سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنھیں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہسپتال اننت ناگ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے 44سالہ طاہرہ کی ہلاکت کی تصدیق کی جبکہ بعد میں مزید دو زخمی بھی دم توڑ گئے اور ہلاکتوں کی تعداد3ہو گئی ۔ 20سے زائد زخمی زیر علاج ہیں ۔ ادھر بھارتی فوج کے مطابق مبینہ مجاہدین نے ایک گھر میں پناہ لے رکھی تھی جسے دھماکے سے اڑا دیا گیا اور مکان کے ملبے سے دو مجاہدین کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں جن کی شناخت لشکر طیبہ کے کمانڈر بشیر لشکری اور آزاد ملک کے نام سے ہوئی ہے ۔ بیان کے مطابق بشیر لشکری اور اس کے ساتھی اچھابل کے علاقے میں ایک تھانیدار سمیت 5 پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث بتائے گئے ہیں ۔ دریںاثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے ضلع اسلام آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے جبکہ دیال گام میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ انتظامیہ نے خاتون کی شہادت پر طلباءکے مظاہرے روکنے کیلئے علاقے میں تعلیمی ادارے بھی بند کر دئیے ہیں۔ حزب المجاہدےن کے سربراہ صلاح الدین کو امریکہ کی طرف سے عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف حریت قیادت کی طرف سے دی گئی احتجاجی ہڑتال کے پیش نظر انتظامیہ نے پائین شہر کے5 تھانوں میں بندشیں عائد کی تھیں۔ سیکورٹی فورسز نے نواب بازار، زالڈگر، راجوری کدل اور نوہٹہ میں بھی تمام اہم سڑکوں کو سیل کردیا تھا ۔ نوہٹہ کے مقامی لوگوں نے بتایا تاریخی جامع مسجد کے دروازوں کو صبح ہی مقفل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا مسجد میں اذان دینے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔لبریشن فر نٹ کے زیر اہتمام بڈ شاہ چوک لالچوک میں احتجاجی دھر نا دیا گیا ،جس میں فر نٹ لیڈران و کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ حزب المجاہدین کے سربراہ صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کی امریکی فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ، جماعت اسلامی آزاد کشمیر، ڈی پی ایم اور پیپلز فریڈم لیگ نے کہاکہ کشمیریوں کی جائز تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کرنا بدترین ناانصافی اور ہر لحاظ سے ناقابل قبول ہے ۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ ہماری تحریک آزادی ایک جائز جدوجہد ہے جسے بھارت ناجائز اور غیر جمہوری طریقے سے دبانے کوشش کررہا ہے،کشمیر میں گرفتاریو ں کا نیا سلسلہ قابل مذمت ہے۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور انجینئر رشید نے فوج اور پولس کی زیادتیوں کے خلاف پولس تھانہ زچلڈارہ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ بعض وردی پوش افسر و اہلکار عوام کے ساتھ جنگ چھیڑے ہوئے ہیں اور آئے دنوں مختلف علاقوں سے لوگوں کے ساتھ زیادتیاں کئے جانے کی خبریں آرہی ہیں جو کہ نا قابل قبول ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس(گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے کشمیر اور کشمیریوں سے متعلق مسلسل منفی پروپیگنڈا مہم چلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا فاشسٹ اور جنونی قوتوں کا ماﺅتھ پیس بن گیا ہے اور اس کے ذریعے سے بھارتی عوام کے سامنے کشمیر کی غلط تصویر لائی جاتی ہے اور عدمِ برداشت کی ایک عمومی فضا تیار ہورہی ہے۔ انہوں نے بھارتی میڈیا چینلوں کو مچھلی بازار قرار دیا ہے۔حریت رہنماﺅں میر واعظ عمر فاروق، سید علی گیلانی اور یاسین ملک نے مشترکہ ہڑتال کی کال دیدی۔ آج نہتے شہریوں کے قتل عام کے خلاف ہڑتال کی جائے گی۔
کشمیر