لیاری : بلاول کی ریلی کو روک لیا گیا‘ پتھراﺅ‘ متعدد زخمی‘ علاقہ میدان جنگ بن گیا‘ نگران حکومت ذمہ دار : پی پی

کراچی+ اسلام آباد+ لاہور (تنویر بیگ/ کرائم رپورٹر/ سپیشل رپورٹ/ ایجنسیاں+خبر نگار) کراچی میں پیپلزپارٹی کو انتخابی مہم کے آغاز میں ہی مشکلات کاسامنا کرنا پڑا، ماضی میں پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے لیاری کے علاقے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر مشتعل افراد کا پتھراﺅ اور مخالفانہ نعرے بازی، مشتعل افراد کے مخالفانہ نعروں اور پتھراﺅ کے بعد راستہ کلیئر کرانے کے لئے پولیس کو شیلنگ کرنا پڑی۔ علاقہ میدان جنگ بنا رہا، متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو لیاری سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرنا تھا جس کے لئے ان کی قیادت میں کارکن گاڑیوںکے قافلے کی شکل میں اتوار کی سہ پہر کھارادر سے روانہ ہوئے تاہم جب یہ قافلہ لیاری کے علاقے کلری میں جونا مسجد کے نزدیک پہنچا تو اچانک پتھراﺅ شروع ہوگیا اور وہاں موجود مشتعل افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے نے ”پانی دو پانی دو“ سمیت مخالفانہ نعرے لگائے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے جیالے کارکنوں نے بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی کو حفاظتی حصار میں لے لیا جبکہ پولیس نے پتھراﺅ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کےلئے شیلنگ کی، پتھراﺅ سے میڈیا کے بعض افراد زخمی بھی ہوئے۔ مشتعل افراد نے ریلی کو روک لیا۔ نصف گھنٹے تک رکے رہنے کے بعد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے قافلے کو راستہ تبدیل کرکے چاکیواڑہ کی طرف روانہ ہونا پڑا۔ ریلی کے شرکاءنے بھی پتھر کا جواب پتھر سے دیا اور راستہ روکنے والوں پر پتھراﺅ کیا۔ دوطرفہ پتھراﺅ کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن گیا جس کی زد میں آکر متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریلی کو آگے بڑھنے نہیں دیں گے جبکہ پولیس صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام نظر آئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے صورتحال کے پیش نظر ریلی کا روٹ تبدیل کر دیا۔ مظاہرین نے ڈنڈے مار کر بلاول کے قافلے میں موجود کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے۔ علاقے کی خواتین بھی احتجاجاً گھروں کی چھتوں پر خالی مٹکے لے کر آ گئیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے تشدد کا جواب تشدد سے نہیں سیاسی عمل سے دینا ہے۔ تشدد کی سیاست کرنے والے کبھی بلاول بھٹو کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اقتدار میں آکر بلاسود قرضے دیں گے۔ لیاری والوں تک پانی ضرور پہنچاﺅں گا، سازشی لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم ڈر جائیں گے۔ کوئی وال چاکنگ کرکے ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتا۔ مسائل حل کرنے کیلئے مجھے آپ کا ساتھ چاہئے۔ کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ مل کر بے نظیر کا لیاری بنائیں۔ لیاری والوں نے ذوالفقار بھٹو کو وزیراعظم بنایا۔ لیاری والوں نے بے نظیر بھٹو کو جتوایا اور پاکستان کو بچایا۔ ہم جو منشور لائے اس میں عوام کے مسائل کا حل ہے۔ ہم نے تعلیم، صحت اور انصاف فراہم کرنا ہے۔ اب میرا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ لیاری میں پانی کا مسئلہ حل کریں گے۔ وعدہ کرتا ہوں کہ سمندر کا پانی بھی میٹھا کرنا پڑا تو کروں گا۔ لیاری والوں نے بے نظیر بھٹو کو جتوایا اور پاکستان کو بچایا۔ بعدازاں بلاول بھٹو لیاری میں دوبارہ پتھراﺅ والی جگہ پر پہنچ گئے۔ وہ وہاں سے ہوتے ہوئے بلاول ہاﺅس پہنچے۔ ترجمان بلاول ہاﺅس مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ بلاول کو روکنے کیلئے جہاں پتھراﺅ کیا گیا وہ اسی راستے سے واپس گئے۔ بلاول بھٹو نے امن و امان کی خاطر قافلے کا روٹ بدلا تھا افسوس شرپسندوں کے پتھراﺅ کو احتجاج بناکر دکھایا گیا۔ یہ خبریں بھی چلائی گئیں کہ بلاول نے ریلی ختم کر دی۔ سازش کے باوجود بلاول ہر جگہ گئے، وہیں سے واپس گئے جہاں روکا گیا تھا۔ پیپلزپارٹی نے نگران وزیر اطلاعات سندھ کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا۔ پی پی رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیر اطلاعات سندھ نے بیان دیا لگتا ہے وہ نگران نہیں۔ پی ٹی آئی کے وزیر ہیں انہیں برطرف نہ کیا گیا تو وہ الیکشن میں پی پی کے خلاف منفی کردار ادا کریں گے۔ پی پی کا مینڈیٹ چھیننے نہیں دیں گے۔ نبیل گبول نے کہا ہے کہ 25,20 لڑکوں نے یہ حرکت کی ہے یہ لڑکے مخالف جماعت کے تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے واقعہ کا ذمہ دار نگران حکومت کو قرار دیدیا، مولا بخش چانڈیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت ریلی کی سکیورٹی کی ذمہ داری پوری نہیں کرسکی۔ بلاول بھٹو زرداری نے لیاری میں کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ میں پہلی بار الیکشن کیلئے نکلا ہوں، امید ہے عوام میرا ساتھ دیں گے۔ ہمارا منشور عوام دوست ہے۔ لیاری والو! میرا اور آپ کا رشتہ بڑا پرانا ہے۔ لیاری کے عوام میرا ساتھ دیں۔ میرا اور آپ کا رشتہ دلوں اور وفاداری کا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریبوں کی مدد کی۔ ہمارا منشور عوام کا منشور ہے۔ ہمارا منشور عوامی مسائل کے حل پر مبنی ہے۔ ایسا پروگرام لائیں گے جس سے عوام کو سستی اشیا ملیں۔ شہر شہر جا کر عوام کو اپنا منشور بتاﺅں گا۔ پیپلز پارٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے لیاری میں چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا راستہ روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمشن، سپریم کورٹ اور نگران حکومت اس پر سخت ایکشن لے اور قومی رہنماوں کو مناسب سکیورٹی دی جائے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کی شرارتیں جاری رہیں تو پھر کوئی لیڈر بھی اپنی انتخابی مہم نہیں چلاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ایسی سازشوں کے خلاف صبر کا مظاہرہ کیا لیکن ہمارے صبر اور ضبط کو آزمایا نہ جائے۔ ایسی رکاوٹوں سے پیپلزپارٹی نہ پہلے کبھی خوفزدہ ہوئی ہے اور نہ آئندہ ہوگی۔ بلاول کا قافلہ پنجاب سمیت پورے ملک میں جائے گا۔ یہ سب جانتے ہیں کہ رکاوٹیں ختم کرکے اپنا سفر جاری رکھنا پیپلز پارٹی سب سے بہتر جانتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کراچی میں بلاول بھٹو کی ریلی پر تشدد اور خشت باری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے بعض عناصر کی جمہوریت دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ بعض عناصر اپنی شکست دیکھ کر گھٹیا ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کو عوام مسترد کرنے والے ہیں۔ اگلے الیکشن میں ان کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ عوامی رائے کو تشدد اور غنڈہ گردی سے نہیں دبایا جا سکتا۔میڈیا سے گفتگو کرتے شیری رحمٰن نے کہا کہ بلاول بھٹو کے قافلے کو لاکھوں کارکنوں نے خوش آمدید کہا۔ حنیف منزل کے قریب چند لوگوں نے پتھرا¶ کیا۔ الیکشن کو پرتشدد اور میدان جنگ نہیں بنایا جا سکتا۔ آدھے گھنٹے کے احتجاج کو زیادہ اور استقبال کو کم دکھایا گیا، اگر اس طرح پرتشدد واقعات کو احتجاج کا رنگ دیا گا تو الیکشن کہاں جائے گا؟ یہ سارا کام سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوا ہے۔ پی پی پرامن جماعت ہے ہم الیکشن مہم کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔ بلاول بھٹو آج سے سندھ کے دیگر شہروں کے دورے کا آغاز کرں گے ہم سمجھتے ہیں دورے کو پرامن رہنے دیا جائے گا مراد علی شاہ نے کہا کہ لیاری والوں نے بلاول کے ساتھ محبت کا اظہار کیا۔ احتجاج کرنا سب کا حق ہے تاہم احتاج پتھر مار کر نہں کیا جاتا احتجاج اور شرپسندی میں فرق ہے۔ 25، 30 لوگوں کو کنٹرول کرنا مشکل نہیں تھا ایسے واقعات کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پتھراﺅ احتجاج نہیں ہوتا، پتھر مارنے والا احتجاجی نہیں شرپسند بن جاتا ہے۔ کل کیا بندوق چلانا احتجاج ہو گا۔ لیاری کے ان لوگوں پر فخر ہے جنہوں نے اشتعال انگیزی کا جواب نہیں دیا۔ پروگرام کو سبوتاژ کرنے کیلئے شرپسندوں کو بھیجنا قابل مذمت ہے۔


بلاول

ای پیپر دی نیشن