ذاتی مفادات اور تجوریاں بھرنے کیلئے سیاست کرنےوالے عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے:حافظ محمد سعید

امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ ذاتی مفادات اور تجوریاں بھرنے کیلئے سیاست کرنے والے عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے۔سیاست میں دوسروں کی پگڑیاں اچھالنا درست نہیں سمجھتے۔نظریہ پاکستان کی بنیاد پر ملک میں زبردست تحریک کھڑی کریں گے۔ ملی مسلم لیگ ہماری سیاست خدمت انسانیت کا نعرہ لیکر میدان میں اتری ہے۔انتخابی مہم کے ذریعہ لوگوں میں پھیلنے والی مایوسیاں ختم کریں گے۔ پاکستانی دریاﺅں پر بھارت کو ڈیم بنانے سے نہ روکنے والوں کو حکومت میں آنے کا کوئی حق نہیں ۔بھارت ہمارے پانیوں پر ڈیم بناتا رہا اور اسلام آباد کے حکمران سوتے رہے۔ پاکستان میں فساد پھیلانے کے لیے داعش کو افغانستان میں مضبوط کیا جا رہا ہے۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے این اے 53میں ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اللہ اکبر تحریک کے امیدوا ر چوہدری سعید احمد گجر کی انتخابی مہم کے دوران مختلف کارنر میٹنگز جبکہ جی سکس میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ملی مسلم لیگ پاکستان کے صدر سیف اللہ خالد، امیدوار این اے 53چوہدری سعید احمد ، شفیق الرحمن ، یاسر بٹ ، کرسچین کمیونٹی کے رہنما عباس چوہدری ، منور گل ودیگر نے خطاب کیا ۔سیکٹر ایف سکس ، جی نائن بہارہ کہو اور جی سکس میں کارنر میٹنگز میں تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ سیاسی جماعتوں نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالا ، کسی کے منشور میں مسئلہ کشمیر نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر حل ہوا تو پانی اور بجلی کے مسائل بھی حل ہو جائیں گے۔سیاسی جماعتوں نے اپنے رویہ سے قوم کو بہت مایوس کیا ہے۔ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اللہ اکبر تحریک روایتی انتخابی مہم نہیں چلائے گی۔ ہم ملک میں نظریہ پاکستان کو مضبوط کرنے کیلئے میدان میں نکلے ہیں۔ ہمیں سیاسی سرگرمیوں سے روکنے کیلئے بیرونی قوتیں اپنا پورا زور لگا رہی ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ اگر سیاست میں آگئے تو ان کی مداخلت بند ہو جائے گی۔انہوںنے کہاکہ ہماری محبت عوام کے دلوں سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ہماری مہم صرف الیکشن کے لیے نہیں ہے، بلوچستان میں ہماری خدمات موجود ہیں تھر میں فلاحی کاموں کا سلسلہ موجود ہے اور یہ انتخابات کے بعد بھی اسی طرح جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے مفادات اور تجوریوں کو بھرنے کی سیاست کی۔ جو لوگ اپنے ذاتی مفادات اور کاروبار کے لیے سیاست کریں وہ عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے۔ پانی اور بجلی کے مسائل کشمیرکی آزادی کے بغیر حل نہیں ہو سکتے ، ہم لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کی سیاست نہیں کریں گے۔ قیام پاکستان کے وقت ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اس ملک میں اسلام کی حکمرانی ہو گی لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ستر برس سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ہم نے اللہ رب العزت سے کئے گئے اپنے عہد کو پورا نہیں کیا۔دوقومی نظریہ پر عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ سے وطن عزیز کو سخت نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔ ہمیں آپس کے جھگڑوں کو ترک کر کے ملک میں اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کرناہو گی۔ ہم نے صرف اپنی جماعت نہیں بپاکستان کا الیکشن لڑناہے۔ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کہاکہ قائد اعظم نے پاکستان بنایا تھا اب پاکستان بچانے کا وقت ہے۔ ہم پاکستان کو بچانے کی سیاست کرنے نکلے ہیں۔ ہم نے ملک کو درپیش مسائل حل کرنے ہیں۔این اے 53سے ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ اللہ اکبر تحریک کے امیدوار چوہدری سعید احمد گجر نے کہا کہ میں گزشتہ تیس سالوں سے ن لیگ میں سیاست کر رہا تھا لیکن روایتی سیاستدانوں نے ہمیں کچھ نہیں دیا ۔جو لوگ جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچ جاتے وہ دوبارہ اپنے حلقوں میںپانچ سال نظر نہیں آتے ، غریبوں کے مسائل ہوں تو کوئی قانون نہیں بنتا حکمرانوں کے اپنے مسائل ہوں تو راتوں رات بل پاس کر لیے جاتے ہیں۔ اسلام آباد کے لوگ قانون کرایہ داری سے تنگ ہیں لیکن کوئی حکومت بھی ان کا یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم ہر سیکٹر میں ریسکیو سنٹر قائم کریں گے جہاں مستقل بنیادوں پر صحت کے مسائل کا حل بھی موجود ہوگا اسی طرح پانی کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی مستقل بنیادوں پر حل کرنے کا اعلان کرتے ہیں ، کرسچین کمیونٹی کے رہنما منور گل اور عباس چوہدری نے کہا کہ سابق حکومتوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا ، جن لوگوں نے جیت کر اپنے دروازے ہمارے لیے بند کر لیے انہیں اب ووٹ نہیں دیں گے ، ملی مسلم لیگ والوں کو ہم جانتے ہیں انہوں نے پہلے بھی ہمارے کام کیے ہمارے لیے میڈیکل کیمپ لگائے اب ہم اچھے اور برے لوگوں کی پہچان کرکے ووٹ دیں گے ، لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ بھی ان لوگوں کو پہچان لیں 25جولائی کو کرسی پر مہریں لگائیں تاکہ اچھے لوگ حکومت میں آسکیں پھر ہی مسائل حل ہو سکیں گے پہلے سے آزمائے ہوئے لوگوں کو مسترد کردیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...